Book Name:Ummat-e-Mustafa Ki Khasusiyaat
۔تو جو شخص طاعون پھیلنے کے زمانے میں اپنے شہر میں صبرکے ساتھ طلب ِثواب کے لئے اس اعتقاد کے ساتھ ٹھہرا رہے کہ اسے وہی پہنچے گا جو اللہ کریم نے اس کے لئے لکھ دیا ہے تو اس کے لئے شہید کی مثل ثواب ہے۔(بخاری ،کتاب الطب ، باب اجر الصابر فی الطاعون ،۴/۳۰ حدیث: ۵۷۳۴)
حضرت علامہ غلام رسول رضوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اس اُمَّتِ مُحَمَّدِیَہ پر اللہ کریم کی بہت مہربانی ہے کیونکہ جو بیماری دوسری اُمّتوں کے لئے عذاب مقرر کی گئی ہے، وہ اس اُمّت کے لئے اللہ پاک کی رحمت ہے۔ طاعون بنی اسرائیل کے لئے عذاب اور اِس اُمّت کے لئے رحمت ہے۔(تفہیم البخاری، ۵/۳۵۵)دوسرے مقام پر فرمایا:اس اُمّت کے مومنوں کے لئے طاعُون کو رحمت کیا ہے، اس کا رحمت ہونا اس اعتبار سے ہے کہ یہ شہید کے ثواب کو شامل ہے ،اگر چہ صورت کے اعتبار سے سخت تکلیف دہ ہے ۔ (تفہیم ا لبخار ی، ۸/۸۰۰)
کرم اے شافعِ محشر کھلے اَعمال کے دفتر گو بدکار و کمینہ ہوں مگر ہوں تیری اُمّت سے
نہ نامے میں عبادت ہے نہ پلّے کچھ ریاضت ہے الٰہی! مغفرت فرما ہماری اپنی رحمت سے
الٰہی! واسطہ دیتا ہوں میں میٹھے مدینے کا بچا دنیا کی آفت سے بچا عقبٰی کی آفت سے
(وسائل ِبخشش مرمم،ص۴۰۲،۴۰۳)
12 مَدَنی کاموں میں سے ایک مَدَنی کام”صَدائے مدینہ“
سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ !اللہ کریم کی رحمت پر قربان کہ اس نے مدینے کے تاجدار،دو عالَم کے مالک و مختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمّت کے لئےطاعون کہ جو پچھلی اُمّتوں کے لئے بطورِ عذاب مقرر تھا،مگر اِس اُمّت کے لئے اِسے رحمت بنادیا۔جس سے یہ اندازہ لگانا ذرا بھی مشکل نہیں کہ اللہ پاک اپنے پیارے رسول، رسولِ مقبول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور آپ کی اُمّت سے کتنی محبت فرماتا ہے۔
ذرا سوچئے!گناہوں کے ارتکاب کے سبب اگراس اُمّت کے لئے بھی طاعُون کو عذاب بنادیا جاتا تو کس قدر