Book Name:Ummat-e-Mustafa Ki Khasusiyaat
،مکی مدنی مُصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے احسانات اورفرامین کو بُھلا کرفرائض و واجبات کی ادائیگی سے غافل ہوکرنفس و شیطان کی پیروی میں مشغول ہے،قرآنِ کریم کے ارشادات کو بُھلا بیٹھی ہے،مسجدوں سے دُور اورعلم و علماء کی اہمیت سمجھنے سے محروم دِکھائی دیتی ہے،عاشقانِ رسول سے رشتہ توڑ کر بُری صحبتوں کی شیدائی ہوگئی ہے،اپنے بزرگوں کی تعلیمات کو بالکل فراموش کرچکی ہے،سُنّتوں سےمنہ موڑ کر فیشن پرستی کی دلدل میں دھنستی جارہی ہے، غیرمسلموں اور فاسق و فاجر لوگوں کی نقّالی کرنے میں فخر محسوس کرتی ہے،حقوقُ اللہ وحقوقُ العباد کی ادائیگی کی اہمیت سے غافل ہو چکی ہے، سُود،جُوا،شراب نوشی،رِشوت،بدکاری،حرص ولالچ،قتل و غارت گری اورقطعِ رِحمی کی آفت میں مبتلا ہے،جبکہ جھوٹ،غیبت،حسد،تکبر،وعدہ خلافی،ظلم،عیب جوئی، فحاشی،والدین کی نافرمانی،چوری ،ڈاکہ زَنی،بےحیائی اور بے پردگی جیسی کئی تباہ کُن بُرائیوں کا شکار ہے۔اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ
اے خاصۂ خاصانِ رُسُل وقتِ دُعا ہے اُمّت پے تیری آکے عجب وقت پڑا ہے
جو دِین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے پردیس میں وہ آج غریبُ الْغُرَباء ہے
جو قوم کے مالک تھی علوم اور حِکم کی اب علم کا واں نام نہ حکمت کا پتا ہے
جو کچھ ہیں وہ سب اپنے ہی ہاتھوں کے ہیں کر تُوت شکوہ ہے زمانے کا نہ قسمت کا گِلہ ہے
فریاد ہے اے کشتیِ اُمّت کے نگہباں بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
”دارُ الافتا اَہلسنت“
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم ایسے اُمّتی بن جائیں جیسا ایک اُمّتی کو ہونا چاہئے تو ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے آپ کوبیان کردہ بُرائیوں سے بچائیں،سُنّتیں اپنائیں،علمِ دِین حاصل کرکے دوسروں تک پہنچائیں،الغرض ہمارا ظاہرو باطن ایسا سنورجائے کہ جو بھی دیکھےبے ساختہ پکار اُٹھے کہ”اُمّتی ہو تو ایسا“۔تو آئیے!عشقِ رسول کا جام پینے،کامل اُمّتی بننے،اپنے ظاہر و باطن کو سُنّتوں کے سانچے میں ڈھالنے اور گناہوں سے