Book Name:Imam e Azam Ki Zahana
کے بارے میں سُن رہے تھے۔ ذہانت کا مطلب ہوتا ہے:”عقل کی تیزی“ جس کا ذہن تیز ہو اور جو بات کو جلدی سمجھ جاتا ہو، اُسے ”ذہین“(Intelligent) کہتے ہیں۔ امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بڑے ذہین شخص تھے، بات کو جلدی سمجھنے اور مشکل سے مشکل مسئلے کا فوراً حل نکال لینے میں اپنی مثال آپ تھے۔ آئیے آپ کی ذہانت کا ایک اور واقعہ سنتے ہیں:
چنانچہ منقول ہے کہ حضرت سَیِّدُناامامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے دور میں ایک شخص کسی بات پر اپنے بچوں کی امی (بیوی) سے ناراض ہوا تو اس نے غصہ میں قسم کھا کر اس سے کہا: میں تجھ سے اس وقت تک بات نہیں کروں گا جب تک تُو مجھ سے بات نہیں کرے گی۔ اِدھر غُصّہ میں اس کے بچوں کی امی (بیوی) نے بھی قسم اُٹھا کر وہی الفاظ کہے جو شوہر نے کہے تھے ، جب غُصّہ ختم ہوا تو دونوں کو بہت افسوس ہوا ، مسئلے کے حل کے لیے شوہر پہلے حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے پاس گیا اور ان سے یہ معاملہ عرض کیا ، انہوں نے فیصلہ دیا کہ کوئی حل نہیں ہے،تم میں سے جو بھی پہلے بات کرے گا، اُسے قسم توڑنے کا کفارہ دینا پڑے گا۔ حضرت سفیان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بعد وہی شخص حضرت سَیِّدُناامامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور مسئلے کا حل دریافت کیا۔ حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: تم اپنے بچوں کی امی (بیوی) سے بات چیت شروع کر دو، کسی پر کوئی کفارہ نہیں ہوگا۔
جب یہ بات حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو معلو م ہوئی تو اس شخص سے فرمایا:پھر جا کر پوچھو! اس نے دوبارہ جا کر وہی سُوال حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے کیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے وہی جواب دیا، اس پر حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس گئے اور ان سے پوچھا:آپ نے اس مسئلہ کا یہ جواب کیسے دیا ؟ حضرت سَیِّدُنا امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے