Book Name:Imam e Azam Ki Zahana
عبادت کے قریب نہ جائے اور اگر کوئی کسی طرح عبادت میں مشغول ہو بھی جائے تو اسے طرح طرح کے وسوسوں میں مبتلا کر کے عبادت سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس حکایت سے ہمیں یہ بھی سبق مل رہا ہے کہ اگروسوسے آئیں، عبادت میں رغبت حاصل نہ ہو، خشو ع و خضوع نصیب نہ ہو، طرح طرح کے خیالات ستائیں تب بھی عبادت سے منہ نہیں موڑنا چاہیے بلکہ دل پر جبر کرتے ہوئے نفس و شیطان سے لڑتے ہوئے خود کو عبادت میں ہی مشغول رکھنا چاہیے۔یاد رکھئے! عبادت ہی مقصودِ انسانی ہے،عبادت ہی روح کی غذا ہے، عبادت ہی قلب کو جِلا بخشنے کا سبب ہے، عبادت ہی جنت میں لے جانے والی راہ ہے۔ لیکن جس طرح بیماری کے بعد انسان کے منہ کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے اور اسے میٹھی اور لذیذ غذائیں بھی کڑوی (Bitter) لگتی ہیں، اسی طرح گناہوں کی کثرت اور غفلت میں زندگی گزارنے کی وجہ سے عبادت میں بھی دل نہیں لگ رہا ہوتا ،لیکن جس طرح رفتہ رفتہ منہ کا تلخ ذائقہ ٹھیک ہوتا چلا جاتا ہے، اسی طرح باتکلف کی جانے والی عبادت بھی آہستہ آہستہ انسان کے ظاہر و باطن کے قرار کا سبب بنتی چلی جاتی ہے اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ عبادت کے بغیر بندے کا دل نہیں لگتا۔ اللہ پاک ہمیں بھی ایسا ذوقِ عبادت نصیب فرمائے۔
اعلیٰ حضرت کے والد، مفتی نقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے عبادت کرنے کے کئی دنیاوی اور اُخروی فوائد بیان فرمائے ہیں، آئیے!شوقِ عبادت بڑھانے کے لیے ان میں سے چند سنتے ہیں:٭(جو شخص عبادت کرتاہےاللہ پاک)اس سے محبت رکھتا ہے۔ ٭ (جو شخص عبادت کرتاہےاللہ پاک )اس کے سب کام درست کرتا ہے۔ ٭ (جو شخص عبادت کرتاہےاللہ پاک) اس کے رِزق کا کفىل ہوتا ہے۔(یعنی۔اس کے رِزْق کا ذِمّہ اللہ پاک پر ہوتا ہے)٭(جو شخص عبادت کرتاہےاللہ پاک )اس کى مدد کرتا ہے اور دشمنوں