Book Name:Wah Kya Baat Gaus e Azam Ki
آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ پندرہ(15) سال تک رات بھرمیں ایک قرآنِ پاک ختم کرتےرہے۔(بہجة الاسرار، ذکر فصول من کلامه… الخ، ص۱۱۸ ملخصاً )
فی زمانہ ہم غوث پاک کی محبت کادم بھرنے والیاں اپنی حالت پر غور کریں تو ہمیں افسوس کے ساتھ قرآن پڑھنا نہیں آتا،دنیوی تعلیم میں تو مہارت حاصل کی جاتی ہے،زیادہ سے زیادہ کورسز کرنے کا شوق ہوتا ہے لیکن افسوس قرآن پاک سیکھنے کا شوق نہیں۔اسی طرح شروع میں موبائل چلانا نہیں آتا تھا، لیکن پوچھ پوچھ کر یہ بھی سیکھ لیا اور کسی سے پوچھنے میں کوئی شرم بھی نہیں آئی۔اسی طرح انگلش بولنےکی مثال لے لیجئے، ہمارے ہاں کوئی بھی انگریزی سیکھ کر پیدا نہیں ہوتی، مادری زبان کچھ اور ہوتی ہے لیکن جب انگلش سیکھ لی تو فرفر بولنا بھی آگئی،بلکہ اب تواولادکواتنی انگلش سکھاتی ہیں کہ وہ انگریزوں کو بھی اِنگلش پڑھا سکے،مگرقرآنِ کریم اِتنابھی نہیں پڑھاتیں کہ جس سے یہ بیچارے اپنی نمازدُرست کرسکیں۔
افسوس صدافسوس!٭دنیا کا ہر کام سیکھ لیامگرقرآن پڑھنا نہیں سیکھا۔٭ موبائل چلانا سیکھ لیا مگرقرآن پڑھنا نہیں سیکھا ۔ ٭ لوگوں کوبیوقوف بنانا سیکھ لیامگر قرآن پڑھنا نہیں سیکھا۔٭کیبل اور ڈش کےچینلز کے بارے میں سیکھ لیامگر قرآن پڑھنا نہیں سیکھا ۔٭کہانیاں اور ڈائجسٹ پڑھنےسیکھ لئےمگر قرآن پڑھنا نہیں سیکھا۔آج ہم نےقرآن کریم کو خوبصورت جزدان میں الماریوں کی زینت بنا کر رکھ دیا،اب صرف خاص مواقع پر ہی قرآن پڑھنے کی توفیق ہوتی ہے۔
حالانکہ یہ وہ عظیم الشان اور برکت والی کتاب ہےجس کا پڑھناپڑھانا، سننا سنانا،جس کا چھونااور حتی کہ جس کی زیارت کرنا بھی کارِ ثواب اور عبادت ہے ، چنانچہ
حدیثِ پاک میں ہے:اَلنَّظْرُ فِی الْمُصْحَفِ عِبَادَۃٌ یعنی قرآنِ مجیدکودیکھنا عبادت ہے۔(شعب الایمان، باب