Book Name:Walion K Sardar
کی خوبی “ سمجھنا ، غور کرنااور دل کے حاضِر رہنے پر ہے۔ [1] مَطْلَب یہ ہےکہ اعلیٰ درجے کی نماز وہ ہے جوخُشُوع کے ساتھ ادا کی جائے۔
نماز میں خُشُوع دل اور ظاہری اَعْضَا یعنی ہاتھ پاؤں کےعَمَل کو کہتے ہیں۔ [2]دل کے عَمَل سے مراد یہ ہے کہ اللہ پاک کی عَظَمَت پیش ِنظر ہو ، دنیا سے تَوَجُّہ ہٹی ہوئی ہو اور نَماز میں دل لگا ہو۔ اور ظاہری اَعْضَا کا عَمَل یہ ہے کہ سکون سے کھڑا رہے ، اِدھر اُدھر نہ دیکھے ، اپنے جِسْم اور کپڑوں کے ساتھ نہ کھیلے اور کوئی فضول اوربے کار کام نہ کرے۔ [3]غریبوں کے داتا ، شان والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان ہے : بے شک نَماز سکون ، عاجزی ، گِڑگڑانے ، خوف اور نَدامَت کا نام ہے ۔ [4]
اللہ کریم پارہ 18سُوْرَۃُ الْمُؤْمِنُوْن کی آیت نمبر 1اور2 میں اِرشادفرماتاہے :
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)
ترجمۂ کنز الایمان : بے شک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گِڑگِڑاتے ہیں ۔
تفسیر صراط الجنان جلد6صفحہ496پر ہے : ایمان والے خُشُوع و خُضُوع کے ساتھ نَماز ادا کرتے ہیں ، اس وقت ان کے دلوں میں اللہ کریم کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اَعْضَا ٹھہرے ہوئے پُر سکون ہوتے ہیں ۔ [5]