Book Name:Walion K Sardar
ظاہِری اسباب کے ذَرِیعے اُس کا ہونا ناممکن ہو مگر اللہ پاک کی عطاسے اولیائے کرام سے ایسی باتیں بسا اوقات ظاہر ہوجاتی ہیں ۔ نبی علیہ السلام سے اِعلانِ نبُوَّت سے پہلے ایسی چیزیں ظاہِر ہوں توان کو اِرہاص کہتے ہیں اور اِعلانِ نبُوَّت کے بعد ظاہر ہوں تو معجزہ کہتے ہیں ۔ عام مؤمنین سے اگر ایسی چیزیں ظاہِر ہوں تو اسے مَعُونت اورولی سے ظاہِر ہوں تو کرامت کہتے ہیں۔ اور کافِریا فاسِق سے کوئی خِرقِ عادت(یعنی خلافِ عادت بات) ظاہِر ہوتو اُسے اِستِدراج کہتے ہیں ۔ ([1])
عقل کو تنقید سے فُرصت نہیں عِشق پر اعمال کی بُنیاد رکھ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
غوثِ اعظم نے مِرگی کو بھگا دیا
ایک مرتبہ ایک شخص نے بارگاہ ِ غوثیَّت میں حاضِر ہوکر عرض کی : عالی جاہ! میری زوجہ کومِرگی ہوگئی ، حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا : اِس کے کان میں کہہ دو غوثِ اعظم کا حکم ہے کہ بغداد سے نکل جا۔ چُنانچِہ اُسی وَقْت وہ اچّھی ہوگئی۔ ([2])
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے غوث پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ بہت بڑے ولیُّ اللہ اور اللہ پاک کےبہت عبادت گزار بندے تھے ، غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی عبادت و ریاضت کے معمولات سن کر بندہ حیران رہ جاتا ہے۔ جب غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بطورِ ولی اللہ مشہور ہو گئے تب بھی کثرتِ عبادت آپ کی طبیعت میں شامل رہی۔ آئیےآپ کی عبادت و ریا ضت کے بارے میں کچھ سنتے ہیں :