Book Name:Walion K Sardar
آنے والےاور آپ کے بعد آنے والے اولیاء سب کے سب آپ کے مرتبے اور مقام کو مانتے ہیں اور ان سب کے دلوں میں آپ کے لیے ادب واحترام ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو!دِینی اُستاذیا پیرومُرشِدکی طرف سے کبھی کوئی ایسا مُعامَلہ پیش آجائے جو سمجھ میں نہ آتا ہو تو اس پر صبر و تَحَمُّل کا دامن تھامے رہنا چاہئے نہ کہ اپنے اُستاذ یا پیر کی مخالَفت کر کے اپنی آخِرت داؤ پر لگادی جائےجیسا کہ ہمارے غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے اُستاذِ گرامی نے انہیں سخت سردی میں نَہر میں گِرادیا پھر بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے صبر کے ساتھ ساتھ غسلِ جمعہ کی نیّت بھی فرمالی اورزَبان پر حرفِ شکایت نہ لائے۔
پیر پر اعتِراض باعثِ بربادی ہے
یقیناً جودینی طالبِ علم اپنے دِینی اُستاذپر اورجو مُرید اپنے پیرومرشِدپر اعتِراض کرتاہے وہ فیضانِ علم ومَعرِفت سے محروم رہتابلکہ ہلاکت کے گہرے گڑھے میں جاپڑتاہے۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نَقل فرماتے ہیں : پِیروں پر اعتِراض سے بچے کہ یہ مُریدوں کے لیے زہرِ قَاتِل ہے ، شاید ہی کوئی ایسا مُرید ہوگا جو اپنے شیخ پر اعتراض کرے پھر کامیابی پائے ، شیخ کے تَصَرُّفات سے جو کچھ اسے صحیح معلوم نہ ہوتے ہوں ان میں خِضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقِعات یاد کر لے کیونکہ ان سے وہ باتیں ظاہرہوتی تھیں ، بظاہِر جن پر سخت اِعتراض تھا جیسے مِسکینوں کی کشتی میں سُوراخ کردینا ، بے گناہ بچے کو قتل کردینا پھر جب وہ اس کی وجہ بتاتے تھے ظاہِر ہوجاتا تھا کہ حق یِہی تھا ، جو اُنہوں نے کہا ، یوں ہی مُرید کو یقین رکھنا چاہیے کہ شیخ کا جو