Book Name:Walion K Sardar
کہا : ’’میں نے بَہُت سارےاولیاء اللہ کو آزمایا مگر آپ جیسا کسی کو نہیں پایا۔ ([1])
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا اُونچے اُونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا وہ کوئی عام سانپ نہیں بلکہ سانپ نُما جِنّ تھا جس نے ہمارے غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا اِمْتِحَان لینے کی کوشش کی تھی اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ثابِت قَدَم رہے۔
سانپ نُماجِنّ کی ہی ایک دوسری خوفناک حکایت سنئے چُنانچِہ
حُضُورشَہَنشاہِ بغداد سرکارِ غوث ِپاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک بار میں جامِعِ مَنصور میں نماز پڑھ رہا تھا کہ وُہی سانپ آگیااور اُس نے میرے سَجدے کی جگہ پر سر رکھ کرمُنہ کھول دیا! میں نے اُسے ہٹاکر سَجدہ کیا ، مگر وہ میری گردن سے لپٹ گیا پھر وہ میری ایک آستین میں گُھس کردو سری آستین سے نکلا ، نَماز مکمَّل کرنے کے بعد جب میں نے سلام پھیراتو وہ غائب ہوگیا۔ دوسرے رو ز جب میں پھر اُسی مسجِد میں داخِل ہوا تو مجھے ایک بڑی بڑی آنکھوں والا آدَمی نظر آیا میں نے اُسے دیکھ کر اندازہ لگالیا کہ یہ شخص انسان نہیں بلکہ کوئی جِنّ ہے ، وہ جِنّ مجھ سے کہنے لگا کہ میں آپ کو تنگ کرنے والا وُہی سانپ ہوں ، میں نے سانپ کے رُوپ میں بَہُت سارے اولیاءُ اللہکو آزمایا ہے مگر آپ جیسا کسی کو بھی ثابت قدم نہیں پایا ، پھر وہ جِنّآپ کےدستِ