Book Name:Walion K Sardar
ضمیر ، حُضورِ غوثُ الاعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اُن کے دلوں کا حال جان لیا اورخود ہی ارشاد فرمایا : آپ حضرات دوشیخ پسند کرلیں جو آپ کا یہ مسئلہ حل کریں ۔ چُنانچِہ یہ مُعامَلہ حضرتِ سیِّدُنا شیخ یوسُف ہمدانی اور حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبدالرحمن کُردی جو کہ اصحابِ کَشف تھے انہیں سونپ دیا گیا اورحُضُورِ غوثُ الاعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی خدمت میں عرض کردی گئی کہ ہم آپ کو جمعہ تک مُہلَت دیتے ہیں کہ یہ دونوں حضرات آپ کی تصدیق کردیں۔ حضرتِ سیِّدُنا غوث اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا : اِنْ شَآءَ اللہآپ حضرات یہاں سے اُٹھنے بھی نہ پائیں گے کہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ یہ فرماکر حُضور ِغوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے سرِانور جھکالیا۔ تمام حاضِرین نے بھی اپنا سرجھکا لیا۔ اتنے میں حضرتِ سیِّدُنا شیخ یوسُف ہمدانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ننگے پاؤں جلدی جلدی تشریف لائے اوراعلان کیا کہ اللہ پاک کے حکم سے ابھی ابھی مجھ پر شیخ حمّاد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہظاہِر ہوئے اورحکم دیا کہ فوراً شیخ عبدُالقادرجِیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے مدرَسہ میں جاکر سب کو بتا دو : شیخ عبدُالقادِرجِیلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے آپ حضرات کو میرے بارے میں جو کچھ بتایا ہے وہ سچ ہے ۔ اتنے میں حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبدالرحمن کُردی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ بھی آگئے اورانہوں نے بھی حضرت سیِّدُنا شیخ یوسف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکی طرح ہی کہا۔ اس پر تمام حضرات نے حضور ِغوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہسے مُعافی مانگی ۔ ([1])
جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے سب ادب رکھتے ہیں دل میں مرے آقا تیرا([2])
شعر کی وضاحت : غوثِ پاک کی شان یہ ہے کہ آپ سے پہلے دنیا میں