Book Name:Darakht lagane kay Fazail o Fawaid
جائے تو بچہ کئی بیماریوں کی زَد میں آسکتا ہے ، اِسی طرح پودوں کا بھی مُعاملہ ہے کہ اگر اِن کی دُرُست اَنداز میں آبیاری نہ کی گئی اور انہیں ایسے ہی لگاکر چھوڑ دیا گیا تو یہ دَرخت بننے سے پہلے ہی مُرجھا جائیں گے ۔ اَلبتہ جب یہ پودے تن آور دَرخت بن جائیں تو پھر انہیں خاص توجہ کی حاجت و ضَرورت نہیں رہتی بلکہ دَرخت بن جانے کے بعد یہ از خود باقی رہ سکتے ہیں ۔ نیز پودے لگانے کے بعد ان کی صفائی ستھرائی اور کانٹ چھانٹ کا بھی خیال رکھنا ضَروری ہے تاکہ کسی کو بھی ان کی شاخوں اور ان سے جھڑنے والے پتوں وغیرہ سے اِیذا نہ ہو ۔ اس میں شرعی طور پر بھی کئی احتیاطیں کرنا لازمی ہے ان میں سے یہ بھی ہے کہ کسى دوسرے کی ملکیت والی زمىن مىں مالِک کى اِجازت کے بغیر پودے نہ لگائے جائیں ۔ پاکستان بھر میں بہت سے علاقے ایسے ہیں کہ جہاں خالی پلاٹ بہت بڑى تعداد مىں مل جاتے ہىں اور وہ اکثر و بىشتر لوگوں کى ملکىت میں ہوتے ہىں لہٰذا اگر کسی ایسی جگہ پر کوئی پودا لگانا ہو تو پہلے اُس کے مالِک سے اِجازت لینا ضَروری ہے ، کیونکہ دوسرے کی ملکیت میں بغیر اُس کی جازت کے تَصَرُّف کرنے کی شرعاً اِجازت نہیں ہے ۔ کسی کی زمین خالی پڑی دیکھ کر اُس کا بَھلا کرتے ہوئے بغیر اُس کی اِجازت کے اس میں دَرخت نہ لگا دیا جائے ، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جس کو بَھلا سمجھا جا رہا ہے وہ بعد میں اُس کے لیے مصیبت کا باعِث بن جائے مثلاً اگر کسى شخص نے اپنى زمىن مکان تعمیر کرنے کے لیے خالی رکھى ہوئى ہے اور کوئی وہاں دَرخت لگا دے تو چار پانچ سال بعد جب وہ مکان تعمىر کرنے کے لیے وہاں پہنچے گا تو اُس کے لیے