Hubb-e-Jaah Ki Mozammat

Book Name:Hubb-e-Jaah Ki Mozammat

تو کم از کم اُس کی بے اَدَبی سے تو بچنا ہی چاہئے کیونکہ بعض لوگ گُدڑی کے لعل(یعنی چھپے ہوئے بُزُرگ) ہوتے ہیں اور ہمیں پتا نہیں چلتا اور بسااوقات اُن کی بے اَدَبی آدمی کو بَربادی کے عَمیق گڑھے میں گِرا دیتی ہے۔ (جنتی محل کا سودا)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اللہ پاک کے نیک بندے رضائے الہی پانے کیلئے نیکیاں کرنے اور گمنامی کی زندگی گزارنے  ہی میں عافیت سمجھتے ہیں۔ یادرہے اگر کوئی شخص عزت وشہرت پانے اور لوگوں میں اپنی  واہ واہ کروانے کیلئے نیک عمل کرتا ہے توشیطان  اس میں  کبھی رکاوٹ نہیں ڈالتا اور وہ بغیر سستی وشرم کے نیکی کرلیتاہے مگر ایسے عمل کا کیا فائدہ جو ریاکاری کی نظر ہوجائے۔

افسوس آج کل نئے نئے طریقوں سے حبِ جاہ کی پیاس بجھائی جاتی ہے ، ان میں سے ایک طریقہ سوشل میڈیا پر اپنی نیکیوں کا اظہار بھی ہے۔ جیسے ہی کوئی نیکی کی جائے تصویر بنائی اور سوشل میڈیا پر چڑھا دی جاتی ہے۔ یہ کیا ہو رہا ہے؟ یاد رکھیں! سوشل میڈیا پر نیکیوں کا پرچار کرنے سے پہلے ایک سو ایک دفعہ سوچیں کہ یہ کام کیوں کر رہا ہوں؟اگر ایک فیصد بھی ذہن خود پسندی اور دوسروں پر اظہار کی طرف جائے تو خدارا اس کام سے باز آجائیں اور اگر ایسے خیالات نہیں بھی آتے تب بھی بلاوجہ سوشل میڈیا پر نیکیوں کا اظہار مناسب نہیں ہے۔ بزرگانِ دین حب جاہ سے کیسے ہوشیار رہتے تھے اور اپنا محاسبہ کیسے کرتے تھے۔ آئیے! سنتے ہیں :

عجیب انداز میں نفس کی گرفت

حضرتِ ابومحمد مرتَعِش  رَحْمَۃُ اللّٰہِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’میں نے بہت سے حج کئے اوران میں سے اکثر سفرِ حج کسی قسم کا زادِ راہ لئے بِغیر کئے ۔ پھر مجھ پر آشکار (یعنی ظاہر)  ہوا کہ یہ سب تو میرے