Book Name:Hubb-e-Jaah Ki Mozammat
محارِم (حرام کردہ مُعامَلات ) سے اِجتِناب (یعنی پرہیز)کرنے والا سمجھ بیٹھتا ہے! حالانکہ ایسا نہیں ، بلکہ وہ توبندوں کے سامنے زَیب وزینت اور تَصَنّع (یعنی بناوٹ) کے ذَرِیعے خوب لذّتیں پار ہا ہے ، اسے جو عزّت و شُہرت مل رہی ہے اِس پر بڑا خوش ہے۔ اِس طرح عبادتوں اورنیک کاموں کا ثواب ضائِع ہوجاتا ہے اور اس کا نام منافقوں کی فہرست میں لکھا جاتا ہے اور وہ نادان یہ سمجھ رہا ہوتاہے کہ اسے اللہ پاک کا قُرب حاصل ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! عزت و شہرت کی خواہش کو دل سے مٹانے ، غرور وتکبر کی آفتِ بد سےچھٹکارا پانے ، ریاکاری کے سبب نیک اعمال ضائع ہونے سے بچانے کیلئے بزرگانِ دین رحمہم اللہ المبین کے حالاتِ مبارَکہ و اَقوالِ کریمہ سنئے اور عمل کی نیت بھی کرلیجئے۔
منقول ہے کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن مُحَیْرِیْز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ساتھ شریْکِ سَفَر ہوا جب ان سے جدا ہونے لگا تو عرض کی : حضور کوئی نصیحت فرمائیے!حضرت ابنِ مُحَیْرِیْز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنےفرمایا : اگرتم سے ہو سکے تو یہ تین کام کرنا : (۱)…تم دوسروں کو پہچانو لیکن تمہاری کوئی پہچان نہ ہو(۲)…تم چلو لیکن تمہارےپیچھےکوئی نہ چلےاور(۳)… تم سوال کرولیکن تم سےکوئی سوال نہ کرے۔ (احیاء العلوم ، ج ۳)
حضرتِ داؤد طائی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمتِ بابَرَکت میں ایک شخص حاضِر ہوا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آمد کا مقصد دریافت کیا تو عرض کی : زِیارت کیلئے حاضِر ہوا ہوں۔ فرمایا : حُسنِ ظن کی بِنا پر(مجھے نیک آدمی سمجھتے ہوئے میری)زِیارت کیلئے آ کر تم نے اپنے لئے تو اچّھا کام کیا مگر میرا کیا