Book Name:Hubb-e-Jaah Ki Mozammat
نفس کا دھوکا تھا کیونکہ ایک مرتبہ میری ماں نے مجھے پانی کا گھڑا بھر کر لانے کا حکم دیا تو میرے نفس پر ان کا حکم گِراں (یعنی بوجھ) گزرا ، چُنانچِہ میں نے سمجھ لیا کہ سفرِ حج میں میرے نفس نے میری مُوافَقَت فَقَط اپنی لذَّت کے لئے کی اور مجھے دھوکے میں رکھا کیونکہ اگر میرا نفس فَناء ہو چکا ہوتا تو آج ایک حقِّ شَرعی پورا کرنا(یعنی ماں کی اطاعت کرنا) اسے (یعنی نفس کو) بے حد دشوار کیوں محسوس ہوتا !‘‘(الرسالۃ القشیریۃ ، ص۱۳۵)(عاشقانِ رسول کی 130حکایات ص : 102)
حُبِّ جاہ کی لذّت عبادت کی مَشَقَّت آسان کر دیتی ہے
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ ہمارے بُزرگارنِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کیسی پیاری سوچ رکھتے اورکس قَدَر عاجِزی پسند ہواکرتے ہیں۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ عام لوگوں سے تو جُھک جُھک کر ملتے اور اُن کیلئے بچھ بچھ جاتے ہیں مگر والِدَین ، بھائی بہنوں اور بال بچّوں کے ساتھ اُن کا رویّہ جارحانہ ، غیر اخلاقی اور بسااوقات سخت دل آزار ہوتا ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ عوام میں عمدہ اَخلاق کا مُظاہرہ مقبولیتِ عامّہ کا باعِث بنتا ہے جبکہ گھر میں حسنِ سُلوک کرنے سے عزّت و شہرت ملنے کی خاص امید نہیں ہوتی!اس لئے یہ لوگ عوام میں خوب میٹھے میٹھے بنے رہتے ہیں! اِسی طرح جو اسلامی بھائی بعض مُسْتَحَب کاموں کے لئے بڑھ چڑھ کر قُربانیاں پیش کر تے مگر فرائض و واجبات کی ادائیگی میں کوتاہیاں برتتے ہیں مَثَلاً ماں باپ کی اِطاعت ، بال بچّوں کی شریعت کے مطابِق تربیّت اور خود اپنے لئے فرض عُلُوم کے حُصُول میں غَفلت سے کام لیتے ہیں اُن کیلئے بھی اِس حکایت میں عبرت کے نِہایت اَہم نکات ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ جن نیک کاموں میں’’ شُہرت ملتی اور واہ واہ! ہوتی ہے‘‘وہ دشوار ہونے کے باوُجُود بآسانی سَر انجام پا جاتے ہیں کیوں کہ حُبِّ جاہ (یعنی شُہرت و عزَّت کی چاہت) کے سبب