Fazilat Ka Mayar Taqwa Hai

Book Name:Fazilat Ka Mayar Taqwa Hai

اَحکام سکھا کر اپنی آخرت کی بہتری کے لئے کچھ اقدام کریں ، چُنانچہ ہم دونوں صحرا کی جانب چل پڑے ، وہاں ہمیںکالی رنگت والاایک شخص ملا جس کے سر پر لکڑیوں کا گٹھا تھا۔ ہم نے اس سے کہا : بتاؤ! تمہارا رَبّ کون ہے ؟یہ سُن کر اس نے لکڑیوں کا گٹھّا زمین پرپھینکا اور اس پر بیٹھ کر کہا : مجھ سے یہ نہ پوچھو کہ تیرا رَبّ کون ہے؟بلکہ یہ پوچھو : ایمان تیرے دل کے کس گوشے میں ہے ؟اس دیہاتی کا عارفانہ کلام سُن کر ہم دونوں حیرت سے ایک دوسرے کا مُنہ تکنے لگے۔ وہ پھر مُخاطب ہوا : تم خاموش کیوں ہوگئے ، مجھ سے پوچھو ، سوال کرو ، بے شک طالب ِ علم سوال کرنے سے باز نہیں رہتا۔ ہم اس کی باتوں کا کچھ جواب نہ دے سکے اور خاموش رہے۔ جب اس نے ہماری خاموشی دیکھی تو بارگاہِ خداوندی میں اس طرح عرض گزار ہوا : اے میرے پاک پروردگار!تو خوب جانتا ہے کہ تیرے کچھ ایسے بندے بھی ہیں کہ جب وہ تجھ سے سوال کرتے ہیں تو  تُو انہیں ضرور عطا فرماتا ہے۔ میرے مولیٰ! میری ان لکڑیوں کوسونا بنادے۔ ابھی اس نے یہ الفاظ اَدا ہی کئے تھے کہ لکڑیاں چمک دار سونا بن گئیں۔ اس نے پھر دُعا کی : اے میرے پروردگار!بے شک تو اپنے اُن بندو ں کوزیادہ پسند فرماتا ہے جو شہرت چاہنے والے نہیں ہوتے۔ میرے مولیٰ!اس سونے کو دوبارہ لکڑیاں بنا دے۔ اس کا کلام ختم ہوتے ہی وہ سارا سونا دوبارہ لکڑیوں میں تبدیل ہوگیا۔ اس نے لکڑیوں کا گٹھا اپنے سر پر رکھا اور ایک جانب روانہ ہوگیا۔ (عیون الحکایات ، حصہ دوم ، ص۲۴۶ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اسلام میں مُتّقی لوگوں کو بڑی اہمیّت  حاصل ہے ، اگر کسی شخص کو  عُہدہ ومَنْصب  پر فائز کرنا ہوتواس کی دیگر اچھی صفات کے ساتھ ساتھ تقویٰ وپرہیز گاری کو بھی مدِ نظر رکھا جاتاہے۔ ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن بھی اپنے مُریدین ومتعلقین  میں سے انہیں