Book Name:Fazilat Ka Mayar Taqwa Hai
لوگوں کومحبوب رکھتے جوپرہیز گاری میں دوسروں سے بڑھ کرہوتے ، جیساکہ
مکتبۃ المدینہ کی کتاب “ احیاء العلوم “ جلد 5 ، صفحہ 324 پر ہے کہ کسی صُوفی بزرگ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا ایک نوجوان مُرید تھا۔ بُزرگ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ) اس نوجوان کو بڑی عزّت اور تر جیح دیتےتھے۔ ایک مر تبہ کسی مُرید نے پُوچھا : “ آپ اس نو جوان کوزیادہ عزت دیتے ہیں حالانکہ عُمر رسیدہ ہم ہیں؟ “ بُزرگ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے کچھ پرندے منگوائے اور ان سب مُریدوں کو ایک ایک پرندہ اور چُھری دی اور فرمایا : “ تم میں سے ہر کوئی پرندے کو ایسی جگہ ذَبْح کرے جہاں کوئی دیکھ نہ سکے۔ “ نوجوان مُرید کوبھی ایک پرندہ دیا اور اس سے بھی وہی بات ارشا دفرمائی۔ ہر ایک شخص پرندہ ذَبْح کرکےلے آیا لیکن نوجوان زندہ پرندہ ہاتھ میں تھامے واپس آیا۔ بزرگ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ)نے فر مایا : “ دوسروں کی طرح تم نے پرندہ ذَبْح کیوں نہ کیا؟ “ نوجوان نے عر ض کی : “ مجھے کوئی ایسی جگہ ملی ہی نہیں جہاں کوئی دیکھتا نہ ہو کیونکہ ربّ کریم تو مجھے ہر جگہ دیکھ رہا ہے۔ “ یہ دیکھ کر سب مریدوں نے اس کے مراقبے(یعنی سب چیزوں کو چھوڑ کر خُدا کی طرف دھیان کرنے کے عمل)کو پسند کیا اور کہا : “ تم واقعی عزّت و اِحْترام کے لائق ہو۔ “ (احیاء العلوم ، ۵ / ۳۲۴)
اعلیٰ حضرت ، امام احمدرضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اپنے والدِ ماجد(حضرت مولانا نقی علی خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ)کے ساتھ حضرت شاہ آلِ رسول احمد قادری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضرہوئے اور سلسلۂ عالیہ قادِریہ میں بَیْعَت کی۔ مُرشِدِ کامل نے(مرید بنانے کے ساتھ ساتھ اعلی حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو)تمام سلسلوں کی اجازت و خلافت اور سندِحدیث بھی عطا فرمادی۔ (حیات اعلی حضرت ، ۱ / ۴۹ملخصاً) حالانکہ حضرت شاہ آلِ رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ خلافت و اجازت کے مُعاملے میں بڑے مُحتاط تھے۔ (مُرید ہوتے ہی پیرومرشد کی طرف سے اس قدر عطائیں دیکھ کر) خانقاہ کے ایک شخص سے نہ رہا گیا۔ عرْض کی : حضور! آپ کے خاندان میں تو خِلافت بڑی رِیاضت اور مُجاہدے کے بعد دی جاتی ہے۔ ان کو آپ نے فوراً ہی خِلافت عطا