Book Name:Zawal Kay Asbab
صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ) پر ظُلْم و سِتَم کے پہاڑ توڑے ، پھر نتیجہ وہی نکلا ، میدانِ بدر میں کفارِ مکّہ کا غرور خاک میں مِلا دیا گیا اور یہ ایسی شکست سے دوچار ہوئے کہ عبرت کا نشان بَن کر رہ گئے۔ آخر یہ کیوں ہوا ؟ اللہ پاک کے نبی حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام سے نسبی تعلق رکھنے والے ، کعبہ معظمہ کے خدمت گزار آخر کیوں شکست ( Defeat ) سے دوچار ہوئے ؟ اللہ پاک فرماتا ہے :
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ لَمْ یَكُ مُغَیِّرًا نِّعْمَةً اَنْعَمَهَا عَلٰى قَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْۙ ( پارہ10 ، سورۂ انفال : 53 )
ترجمۂ کَنْز الایمان : یہ اس لئے کہ اللہ کسی قوم سے جو نعمت انہیں دی تھی بدلتا نہیں جب تک وہ خود نہ بدل جائیں۔
اَہْلِ یَمن سیلاب میں گرفتار کیوں ہوئے ؟
سَبَا عرب کا ایک قبیلہ ہوا ہے ، یہ لوگ اللہ پاک کے نبی حضرت ہُود عَلَیْہِ السَّلَام کی اَوْلاد میں سے تھے ، یمن کی ایک بستی میں رہتے تھے ، اللہ پاک نے انہیں بےمثال نعمتوں سے نوازا تھا ، ان کی بستی کی آب و ہوا ایسی صاف اور پاکیزہ تھی کہ اس بستی میں نہ مچھر تھے ، نہ سانپ بچھو ، نہ مکھی ، نہ کھٹمل ، موسم نہایت معتدل ، نہ زیادہ گرمی ہوتی ، نہ بہت سردی ، زمین بہت زرخیز تھی ، ان کے باغ پھلوں سے لدے رہتے ، حتّیٰ کہ کوئی شخص سَر پر ٹوکرا اُٹھائے باغ سے گزر جاتا تو اس کا ٹوکرا قِسْم قِسْم کے پھلوں سے بھر جاتا تھا ، اسے پھل توڑنے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی تھی ، اتنی کثرت سے پھل لگتے تھے ، غرض یہ قوم بہت خوشحال ، امن و سکون اور آرام و چین سے زندگی بسر کر رہی تھی مگر انہوں نے سرکشی کی ، اللہ پاک نے اس بستی میں 13 انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام بھیجے ، ان سرکشوں نے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام