Book Name:Qayamat Kay Din Kay Gawah
گناہوں سے بھر پور نامہ ہے میرا مجھے بخش دے کر کرم یاالٰہی !
تُلیں میرے اعمال میزاں پہ جس دم پڑے اِک بھی نیکی نہ کم یاالٰہی ! ([1])
ایک مرتبہ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے حضرت منصور بن عمّار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے کہا : اے منصور ! ایک سُوال ہے ، میں آپ کو ایک سال کی مہلت دیتا ہوں ، اس کا جواب تلاش کیجئے ! وہ سوال یہ ہے کہ سب سے عقل مند کون ہے ؟ اور سب سے بڑا جاہِل کون ہے ؟ منصور بن عمّار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سُوال سُن کر جواب کی تلاش کے لئے محل سے نکلے ، ابھی کھلی فِضا میں آئے ہی تھے کہ فوراً واپس پلٹ گئے ، خلیفہ عبد الملک بن مروان نے جب آپ کو دیکھا تو بولا : اے منصور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ! کیا جواب مِل گیا ؟ فرمایا : ہاں ! سب سے بڑا عقل مند وہ ہے جو نیکیاں کر کے بھی خوف زدہ رہتا ہے اور سب سے بڑا جاہِل وہ ہے جو گناہ بھی کرتا ہے ، پھر اللہ پاک کے قہر سے ڈرتا بھی نہیں۔
یہ سُن کر عبد الملک بن مروان رونے لگا ، پھر کہا : اے منصور رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ! خُدا کی قسم ! آپ نے ٹھیک کہا۔ مجھے دِل کی شِفَا یعنی قرآنِ کریم کی کوئی آیت سُنائیے ! مَنْصُور بن عمّار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے پارہ : 3 ، سورۂ آلِ عمران کی یہ آیتِ کریمہ پڑھی :
یَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُّحْضَرًا ﳝ- وَّ مَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْٓءٍۚۛ (پارہ : 3 ، سورۂ آلِ عمران : 30)
ترجَمہ کنزُ الایمان : جس دن ہر جان نے جو بھلا کام کیا حاضر پائے گی اور جو بُرا کام کیا۔