Book Name:Qayamat Kay Din Kay Gawah
حیرت اس بات پر نہیں کہ جہنّم میں جانے والا جہنّم میں کیسے چلا گیا ؟ حیرت تو اس بات پر ہے کہ حساب کتاب سے نجات پا جانے والے کو نجات کیسے مِل گئی ؟
مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے ہو مجھ ناتواں پر کرم یااِلٰہی !
گُنَاہوں سے بھرپُور نامہ ہے میرا مجھے بخش دے کر کرم یااِلٰہی !
میں تھا لائقِ نارِ دوزخ خُدایا دِی جنّت ہے کتنا کرم یااِلٰہی ! ([1])
اے عاشقانِ رسول ! ہم دُنیا میں تو آگئے مگر اب نجات کیسے ہو گی ؟ ذرا تَصَوُّر تو باندھئے ! وہ دِن کتنا ہولناک دِن ہو گا ، جب حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام صُور پھونکیں گے ، صُور کی ہولناک آواز سُن کر سب مُردَے قبروں سے اُٹھ کھڑے ہوں گے ، سب کو ہانک کر میدانِ محشر میں جمع کر دیا جائے گا ، یہ زمین تانبے کی زمین سے بدل دی جائے گی ، آسمان لپیٹ دیا جائے گا ، سورج سوا میل پر رہ کر آگ برسا رہا ہوگا ، جہنّم کو لایا جائے گا ، اس کی پشت پر بال سے باریک ، تلوار سے تیز ، اندھیرے میں ڈُوبا ہوا پُل صِراط رکھ دیا جائے گا ، سامنا قہر کا ہو گا ، لوگ پسینے سے شرابُور ہوں گے ، بعض اپنے ہی پسینے میں ڈُبکیاں لے رہے ہوں گے ، خُدائے قَہّار جَلَّ جَلَالُہٗ اس روز ایسا غضب فرمائے گا کہ ایسا غضب اس نے کبھی نہیں فرمایا ، لمبا عرصہ اسی حال پر گزر جائے گا ، پھر کہیں جا کر حساب شروع ہو گا۔
اب ذرا تَصَوُّر باندھئے ! اس صُورتِ حال میں ہمیں پُکارا جا رہا ہو گا : اے فُلاں بِنْ فُلاں ! رَبّ کے حُضُور حاضِر ہو... ! ! آہ ! اس غضبناک پُکار پر ہم جھجکیں گے ، ڈریں گے ، منہ