Book Name:Qayamat Kay Din Kay Gawah
حدیثِ پاک میں ہے : اَلنِّیَّۃُ الْحَسَنَۃُ تُدْخِلُ صَاحِبَہَا الْجَنّۃَ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کروا دیتی ہے۔([1])
اے عاشقانِ رسول ! اچھی اچھی نیتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے ! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں ، مثلاً نیت کیجئے ! * رضائے الٰہی کے لئے پورا بیان سُنوں گا * بااَدَب بیٹھوں گا * خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا * جو سنوں گا ، اسے یاد رکھنے ، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
صحابئ رسول حضرت ابو اُمَامہ باہلی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، غیب جاننے والے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی ، مکی مدنی ، مُحَمَّدِ عربی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : وہ شخص جو سب سے آخر میں جنّت میں جائے گا ، وہ پُل صراط پر پیٹ کے بَل گِھسَٹ رہا ہو گا ، جیسے والِد اپنے بیٹے کو مارے تو بیٹا چھٹکارا پا کر بھاگنے کی کوشش کرتا ، اُس شخص کی بھی ایسی ہی حالت ہو گی ، اُس کے اعمال اس لائق نہ ہوں گے کہ وہ اسے پُل صراط پار کروا دیں۔
وہ گنہگار جہنّم کی پُشت پر رکھے ، اندھیرے میں ڈُوبے ہوئے ، تلوار سے تیز اور بال سے باریک پُل صراط پر گھسٹتے ہوئے اپنے رَبِّ کریم کو پُکارے گا : یَا رَبِّ ! بَلِّغْ بِیَ الْجَنَّۃَ وَ نَجِّنِی مِنَ النَّارِ یعنی اے رَبِّ کریم ! مجھے جنّت میں پہنچا ، اے میرے رحمٰن و رحیم اللہ پاک ! مجھے جہنّم سے نجات عطا فرما۔ اللہ پاک فرمائے گا : اے بندے ! اگر میں تجھے جہنّم سے