Book Name:Dawateislami Islah e Muashra
القادر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا غُلام بن گیا۔ ( [1] )
تیری خَشیّت اور ترے ڈر سے ، خوف سے ہر دم ہو دِل یہ کانپتا یا ربِّ مصطَفےٰ ! ( [2] )
مثالی معاشرے کی تیسری بنیاد : عِلْمِ دِین
پیارے اسلامی بھائیو ! ایک مِثَالی اسلامی معاشرے کی تیسری اَہَم بنیاد عِلْمِ دِین ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :
قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ ( پارہ : 23 ، سورۂ زُمُر : 9 )
ترجمہ کنزُ الایمان : تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان۔
ذرا تَصَوُّر کیجئے ! کوئی ایسا شہر ہو ، جس میں سب لوگ ہی اندھے ہوں ، کوئی آنکھوں والا نہ ہو ، کیا ایسا شہر ترقی کر سکتا ہے ؟ نہیں کر سکتا ، ترقی کرنا تو دُور کی بات ، زندگی گزارنا ہی دُشوار ہو جائے گا۔ یہی مثال ہے عِلْم اور جہالت کی۔ جب تک معاشرے میں عِلْمِ دِین کو فروغ نہ دیا جائے ، اس وقت تک معاشرے کی اِصْلاح ہو پانا ، ایک معاشرے کا مِثَالی معاشرہ بَن سکنا انتہائی دُشْوار ہے ، آج بھی دُنیا کے نقشے پر ایسے علاقے موجود ہیں جہاں عِلْمِ دین بالکل نہ ہونے کے برابر ہے ، یہی وجہ ہے کہ وہاں نہ تہذیب ہے ، نہ ثقافت ( Culture ) ، نہ اَدَب آداب ، نہ دوسروں کے حقوق کا پاس و خیال۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ اِصْلاحِ معاشرہ کے لئے عِلْمِ دین کتنا ضروری ہے۔
دعوتِ اسلامی اور فروغِ عِلْمِ دین
اب ذرا دیکھئے ! دعوتِ اسلامی کس کس انداز سے معاشرے میں عِلْمِ دین عام کرنے کے