Book Name:Chehra e Mustafa Dekhtay Rahey Gay
حدیثِ پاک میں ہے : اَلنِّیَّۃُ الْحَسَنَۃُ تُدْخِلُ صَاحِبَہَا الْجَنّۃَ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کروا دیتی ہے۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! اچھی اچھی نیتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے ! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں ، مثلاً نیت کیجئے ! * رضائے الٰہی کے لئے پورا بیان سُنوں گا * بااَدَب بیٹھوں گا * خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا * جو سنوں گا ، اسے یاد رکھنے ، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
ایک روز ایک انصاری صحابی رَضِیَ اللہ عنہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے ، عَرْض کیا : یَارسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اللہ پاک کی قسم ! میں آپ سے اپنی جان ، اپنی اولاد ، اپنے اَہْل و عیال ( Family ) اور اپنے مال سے بھی بڑھ کر محبت کرتا ہوں ، آپ کی بارگاہ میں حاضِری نہ ہو پائے ، دیدار کا جام پینا نصیب نہ ہو تو یُوں لگتا ہے گویا میں مر ہی جاؤں گا۔
یہ عَرض کر کے وہ انصاری صحابی رَضِیَ اللہ عنہ رونے لگے ، غمخوار نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : روتے کیوں ہو ؟ عَرْض کیا : یَارسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! عنقریب موت ہے ، آپ بھی دُنیا سے پردہ فرما لیں گے ، مجھے بھی موت آجائے گی ، آپ تو نبیوں کے نبی ہیں ، روزِ قیامت جنّت میں انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے ساتھ بلند درجے میں ہوں گے ، مجھے اگر جنّت میں