Book Name:Chehra e Mustafa Dekhtay Rahey Gay
اللہ اپنے نور کی راہ بتاتا ہے جسے چاہتا ہے۔
مفسرینِ کرام فرماتے ہیں : یہ چہرۂ مصطفےٰ کے نُور کی مثال ہے ، آیتِ کریمہ کا معنیٰ یہ ہے کہ حُسْنِ مصطفےٰ وہ نرالا حُسْن ہے کہ اگر نُورِ قرآن آپ کو مَس نہ بھی کرتا ( یعنی آپ قرآنی آیات پڑھ کر نہ بھی سُناتے ) ، پھر بھی آپ اپنی پاکیزگی اور کمالِ حُسْن کے ذریعے جگمگا اُٹھتے۔ ( [1] )
حضرت عبد اللہ بن رواحہ رَضِیَ اللہ عنہ صحابئ رسول ہیں ، اور دربارِ نبوت کے نعت گو شاعِر ہیں ، آپ فرماتے ہیں :
لَو لَمْ یَکُنْ فِیْہِ آیَات مبَیِّنَۃ کَانَت بداھتہ تَنَیَّنَکَ عَنْ خَبْرِہٖ
یعنی اگر حُضُور پُرنور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کوئی اور معجزہ نہ بھی دکھاتے ، تب بھی آپ کے نبی ہونے پر آپ کا نظارۂ حُسْن ہی بہت بڑی دلیل تھا۔ ( [2] )
امام اَبُو نُعَیْم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اپنی کتاب دلائِلُ النُّبُوّہ میں روایت ذِکْر کی ، ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے بےمثل و بےمثال بچپن کا زمانہ تھا ، 2 سال کی عمر مبارک تھی ، آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم حضرت حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہ عنہا کے ہاں تشریف فرما تھے ، ایک روز حضرت حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہ عنہا آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو ساتھ لئے مکۂ مکرمہ جا رہی تھیں ، راستے میں ایک مقام پر حبشہ کے کچھ لوگ ملے ، ان کی نگاہ جب رُخِ مصطفےٰ پر پڑی تو بَس دیکھتے ہی رہ گئے۔