Book Name:Kaba Shareef Ki Khasosiyat
دُنیا سے رخصت ہونے تک یہیں عِبَادت میں مَصْرُوف رہا کرتے تھے۔ ( [1] )
غرض؛ یہ کعبہ شریف ہی کی خُصُوصیت ہے کہ جتنے بھی انبیائے کرام علیہمُ السَّلام نے حج کیا ، صِرْف اور صِرْف کعبہ شریف ہی کا حج کیا ، دُنیا میں اَوْر کوئی ایسا مقام نہیں جہاں حج ہُوا ہو یا آیندہ کبھی ہو سکتا ہو۔
حج کا شرف ہو پھر عطا یارَبِّ مصطفےٰ میٹھا مدینہ پھر دکھا یارَبِّ ! مصطفےٰ
دیدے طوافِ خانۂ کعبہ کا پھر شَرَف فرما یہ پورا مُدَّعا یا ربِّ مصطَفٰے
رُخ سوئے کعبہ ہاتھ میں زَم زَم کا جام ہو پی کر میں پھر کروں دُعا یا رَبِّ ! مصطفےٰ ( [2] )
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! الحمد للہ ! ذیقعدہ شریف کا مُبَارَک مہینا جاری ہے ، یہ وہ مُبَارَک مہینا ہے کہ اس ماہِ ذیشان میں حج کے قافلے رواں دواں ہوتےہیں ، اللہ کرے کہ ہمارا بھی نصیب چمکے ، ہمیں بھی حج و عمرہ کی سَعَادت نصیب ہو ، ہم بھی مکہ پاک پہنچیں ، طوافِ کعبہ کی سعادت پائیں ، جھوم جھوم کر کعبہ شریف کے گِرد پھیرے لگائیں ، کبھی غِلافِ کعبہ سے لپٹیں ، کبھی حجرِ اَسْوَد کو چُومیں۔ اللہ کرے کہ ہم غریبوں کو بھی حج کی سَعَادت مل جائے۔
یاربّ ! پھر اَوْج پر یہ ہمارا نصیب ہو سُوئے مدینہ پھر ہمیں جانا نصیب ہو
کعبے کے جلووں سے دِلِ مضطر ہو کاش ! شاد لطفِ طوافِ خانۂ کعبہ نصیب ہو
کس طرح شوق سے وہاں کرتے تھے ہم طواف پھر گِردِ کعبہ جھوم کے پھرنا نصیب ہو ( [3] )