Book Name:Kaba Shareef Ki Khasosiyat
سُبْحٰنَ اللہ ! مَعْلُوم ہوا؛ جو کعبہ شریف ( اور اس کے اردگرد کئی کلو میٹر پر پھیلے ہوئے حرمِ پاک ) میں داخِل ہو گیا ، وہ امن میں آگیا۔
مکہ پاک میں آنے والے کو بخش دیا جاتا ہے
عُلَما فرماتے ہیں : جو بندہ کعبہ شریف ( یا حُدودِ حرم ) میں داخِل ہو جائے ، اُس کے اَمَن میں آنے کی مختلف صُورتیں ہیں : ( 1 ) : اس کی ایک صُورت تو یہ ہے کہ جو خوش نصیب نیکی کی نیت سے حج یا عمرہ وغیرہ کرنے کے لئے حرمِ پاک میں پہنچ جاتا ہے ، وہ روزِ قیامت عذاب سے امن میں رہے گا۔ ( [1] ) حدیثِ پاک میں ہے : سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : جو حرمِ پاک میں آجاتا ہے ، اسے نیکیاں ملتی ہیں ، اس کی بُرائیاں دُور کر دی جاتی ہے اور اسے بخش دیا جاتا ہے۔ ( [2] )
سُبْحٰنَ اللہ ! کعبہ شریف کی کیسی عظیم شان ہے کہ جو بندہ کعبہ شریف کے قُرْب میں ہی نہیں بلکہ حُدودِ حرم ہی میں پہنچ جاتا ہے ، اسے نیکیاں ملتی ہیں ، گُنَاہ دھلتے ہیں اور اسے بخشش دیا جاتا ہے۔
قاضِی عیاض مالکی رَحمۃُ اللہ علیہ شِفَا شریف میں لکھتے ہیں : ایک مرتبہ سَعْدُون خَوْلانی کے پاس کچھ لوگ آئے اور بتایا کہ فُلاں قبیلے نے ایک شخص کو قتل کیا ، پھر اس کی لاش کو آگ لگا دی مگر حیرت کی بات تھی کہ رات گئے تک اس کا جسم آگ میں رہا ، اس کے باوُجُود اُس