Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Azam
مکان کے ایک کونے سے کچھ رونے اور کراہنے کی آواز آ رہی تھی ، تھوڑی دیر میں وہ آواز بند ہو گئی ، اتنے میں ایک شخص آیا اور اس مکان کے کونے میں جا کر ایک میّت کو کندھے پر رکھ کر باہر چلا گیا ۔ پھر ایک شخص کو حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں پیش کیا گیا ، اس کی مونچھیں بڑی بڑی ، سَر ننگا تھا اور ظاہِری حلیے سے کوئی غیر مسلم لگ رہا تھا ۔ حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس شخص کو کلمہ شہادت پڑھا کر مسلمان کیا ، پھر اس کے سر اور مونچھوں کے بال کٹوائے ، ٹوپی پہنائی اور محمد نام رکھا ۔ پھر باقی 6 لوگ جو پہلے سے وہاں موجود تھے ، ان سے فرمایا:ہم نے اُس ساتَوَیْں کی جگہ اس کو مُقَرَّر کیا ۔
یہ فرما کر غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ باہر تشریف لائے ، پھر چند قدم ہی چلے تھے کہ بغداد پہنچ گئے ۔ میں بھی پیچھے پیچھے ہی تھا ۔ حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اپنے مکانِ عالی شان میں تشریف لے گئے اور میں مدرسے میں چلا گیا ۔
میں حیران تھا کہ یہ کیا واقعہ ہے؟ وہ شہر کون ساتھا؟ میّت کس کی تھی؟ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کسے کلمہ پڑھایا؟ رات اسی فِکْر میں کٹ گئی ۔
صبح کو جب میں حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے سامنے پڑھنے بیٹھا تو ہیبت کے مارے زبان نہ کھلی ۔ حضور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا: بیٹا! پڑھتے کیوں نہیں ؟میں نے عرض کیا: حضور! رات کا واقعہ کیا تھا؟ مجھے اس سے آگاہ فرمائیے! حضور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا:وہ (اِیْران کا ایک شہر) نُہَاوَندہ تھااور وہ 6 لوگ وقت کے اَبْدال تھے اور جس کی تم نے کراہنے کی آواز سُنی وہ ساتَوَیْں اَبْدال تھے ، ان کی نزع کا وقت تھا ، پھر ان کا انتقال ہو گیا ۔
اور وہ شخص جسے میں نے کلمہ پڑھا کر مسلمان کیا ، وہ قسطنطنیہ کا رہنے والا ایک غیر