Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Azam

Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Azam

سب سے پسندیدہ ذریعہ فرائض (مثلاً نَماز ،  روزہ ،  حج ،  زکوٰۃ وغیرہ) ہیں اور میرا بندہ نوافِل کے ذریعے میرا قُرْب حاصِل کرتا رہتا ہے ،  کرتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ میں اس سے محبّت کرنے لگتا ہوں ،  پھر جب میں اس سے محبّت کرتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں ،  جس سے وہ سنتا ہے ،  میں اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں ،  جس سے وہ دیکھتا ہے ،  میں اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں ،  جس سے وہ پکڑتا ہے ،  میں اس کے پاؤں بن جاتا ہوں ،  جن سے وہ چلتا ہے ،  اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں ،  اگر وہ میری پناہ لیتا ہے تو میں اسے پناہ دیتا ہوں ۔  ([1])

مشہور مُفَسِّرِ قرآن ،  حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:(مطلب یہ ہے کہ جب بندہ اللہ پاک کا قُرْب حاصِل کرتے کرتے ،  اس کا محبوب ہو جاتا ہے تو اب) یہ بندہ فَنَافِی اللہ ہو جاتا ہے ،  جس سے خُدائی (یعنی اللہ پاک کی دِی ہوئی خاص) طاقتیں اس کے اَعْضا  میں کام کرتی ہیں اور وہ ایسے کام کر لیتا ہے جو عقل سے وراء ہیں ۔  ([2])

حدیث پاک کے 3 مضامین اور سیرتِ غوثِ پاک

پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ قدسی میں 3 مَضَامین بیان ہوئے: (1):اللہ پاک کی بارگاہ میں اَوْلیائے کرام کا کیا مَقام و مرتبہ اور کیسی عزّت ہے  (2):وَلِی کا لفظی معنی ہے: دوست ،  اللہ پاک کا محبوب اور پیارا بندہ ۔  اس کی 2 صُورتیں ہیں؛ ایک صُورت یہ ہے: اللہ پاک کا کسی کو اپنا ولی ،  اپنا دوست ،  اپنا پیارا بنا لینا ۔ یہ کَسْبِی نہیں ،  وَہْبِی ہے ،  یعنی بندہ اپنی محنت ،  اپنی کوشش سے اللہ پاک کا محبوب ،  اللہ پاک کا وَلی نہیں بن سکتا ،  اللہ پاک جسے


 

 



[1]... بخاری ، کتاب: الرقاق ، باب: التواضع ، صفحہ:1597  ، حدیث:6502 ۔

[2]... مرآۃ المناجیح ، جلد:3 ،  صفحہ:309 ۔