Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Azam
رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں نذرانہ پیش کریں گے ۔
ابھی ہم آپس میں یہ بات کر ہی رہے تھے کہ جنگل میں 2 بلند آوازَیں سُنائی دِیں ، جن سے سارا بیابان گونج اُٹھا ، ڈاکو بھی ڈر گئے ۔ پھر چند ہی لمحوں بعد ایک ڈاکو ڈرا سہما ہمارے پاس آیا اور بولا: آؤ! تم اپنا مال لے لو! اور دیکھو ہمارا کیا حال ہوا ہے؟ ہم جلدی سے ڈاکوؤں کے قریب پہنچے ، دیکھا؛ اِن کے دونوں سردار مردہ پڑے ہیں اور اِن کے پاس غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی یہ مبارک کھڑائیں رکھی ہیں ۔ بَس ہم نے کھڑائیں اُٹھائیں ، اپنا مال لیا اور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں نذرانہ پیش کرنے حاضِر ہو گئے ۔ ([1])
اللہ پاک کے سِوا کسی سے مدد مانگنا کیسا؟
ہو سکتا ہے کسی کے ذِہن میں یہ وَسْوَسَہ آئے کہ اللہ پاک کے سِوا کسی سے مدد مانگنی ہی نہیں چاہئے کیونکہ جب اللہ پاک مدد کرنے پر قادِر ہے تو پھر غوثِ پاک یا کسی اور بزرگ سے کیوں مدد مانگیں؟ جواباً عرض ہے کہ یہ شیطان کا خطرناک تَرِیْن وار ہے اور اس طرح شیطان نہ جانے کتنے لوگوں کو گمراہ کر دیتا ہے ۔ حالانکہ اللہ پاک نے کسی غیر سے مدد مانگنے سے منع ہی نہیں فرمایا بلکہ قرآنِ کریم میں جگہ جگہ اللہ پاک نے دوسروں سے مدد مانگنے کی اجازت دی ہے ۔ ویسے بھی غوثِ پاک یا کسی اور بزرگ کا مدد فرمانا غیر اللہ کی مدد ہے ہی نہیں ، یہ اللہ پاک ہی کی مدد ہے ، غوثِ پاک بھی مدد فرماتے ہیں تو اپنی طاقت سے نہیں بلکہ اللہ پاک کی عطا سے مدد فرماتے ہیں ۔ دیکھئے! غزوۂ بدر کے موقع پر اللہ پاک نے فِرشتوں کو مدد کے لئے بھیجا ۔ اللہ پاک فرماتا ہے: