Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Azam
کے ساتھ ہو ، تب بھی جیتنے کا صِرْف احتمال ہوتا ہے اور اگر آدمی اپنے خالِق ، اپنے مالِک ، اپنے رازِق کے ساتھ ہی جنگ چھیڑ لے ، اس میں تو جیتنے کا سُوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، شکست ، ذِلّت ، رُسوائی اور دُنیا و آخرت کی تباہی یقینی ہے ۔ نمرود نے اللہ پاک کے ساتھ جنگ کرنی چاہی تھی ، اس بدبخت نے ہزاروں کی فوج جمع کی ، اسلحہ اُٹھایا ، تیر ، تلواریں ، جو کچھ تیاری وہ کر سکتا تھا ، وہ تیاری کی ، میدان میں نکل آیا ۔
اس بد اَنْجَام نے اللہ پاک کے ساتھ تو کیا جنگ کرنی تھی ، اللہ پاک نے اپنی مخلوق میں سے ایک چھوٹی سی مخلوق مچھروں کو بھیجا ، اتنے مچھر آئے کہ انہوں نے سورج کو ڈھانپ دیا ، دِن کے وقت اندھیرا ہو گیا ، اِن مچھروں نے نمرود کی فوج کو کاٹنا شروع کیا اور پُوری فوج کے گوشت ، پوست سب کھا گئے ، ساری کی ساری فوج ہڈیوں کا ڈھانچہ بن کر گِر گئی ۔ آخر میں ایک مچھر نمرود کے دماغ میں چلا گیا ، کتابوں میں لکھا ہے: 400 سال تک وہ مچھر نمرود کو کاٹتا رہا اور اس کی وجہ سے نمرود کے سَر میں جوتے پڑتے رہے ۔ ([1])
یہ ہے اللہ پاک کے ساتھ جنگ کا انجام ۔ لہٰذا ہر کوئی غور کر لے ، اَوْلیائے کرام کے ساتھ دُشمنی پالنی ہے ، اِن کا بغض دِل میں رکھنا ہے تو پہلے سوچ لے ، یہ کوئی چھوٹا جُرْم نہیں ہے ، اَوْلیائے کرام سے دُشمنی رکھنا ، اَصْل میں اللہ کے ساتھ اِعْلانِ جنگ ہے اور جو اللہ پاک کے ساتھ اِعْلانِ جنگ کرتا ہے ، اس کی دُنیا بھی تباہ ہو جاتی ہے ، آخرت بھی برباد ہو کر رہ جاتی ہے ۔
اللہ پاک سے اِظْہارِ محبّت کا طریقہ
اللہ پاک نے حدیثِ قدسی میں فرمایا: وَمَا تَقَرَّبَ اِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ اَحَبَّ اِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ