Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Azam
چاہتا ہے تاجِ وِلَایَت عطا فرماتا ہے ۔ دوسری صُورت یہ ہے: بندے کا اللہ پاک سے اِظْہارِ محبّت کرنا ، یہ کَسْبِی ہے ۔ بندہ اپنی کوشش ، اپنی محنت ، اپنے عَمَل سے اللہ پاک کے ساتھ اِظْہارِ محبّت کر سکتا ہے ۔ بندے نے اللہ پاک سے اِظْہارِ محبّت کیسے کرنا ہے؟ ، اللہ پاک کا قُرْب حاصِل کرنے کی کوشش کیسے کرنی ہے؟ اس کا طریقہ بھی اس حدیثِ قدسی میں بتایا گیا ۔ (3):بندہ اللہ پاک سے اِظْہارِ محبّت کرے ، پھر اگر اللہ پاک اپنے فضل سے ، اپنے کرم سے بندے کے اِظْہارِ محبّت کو قبول فرما کر اُس بندے کو اپنا محبوب ، اپنا دوست اور اپنا ولی بنا لے تو اب اس بندے کی کیا شان ہوتی ہے؟یہ بات بھی حدیثِ قدسی میں بیان ہوئی ۔
آئیے! حدیثِ قُدسی کے ان تینوں مضامین کو سامنے رکھ کر حُضُور غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی پاکیزہ سیرت دیکھتے ہیں:
وَلِی سے دُشمنی ، اللہ پاک سے جنگ ہے
اللہ پاک نے حدیثِ قدسی میں فرمایا: مَنْ عَادَی لِیْ وَلِیًّا آذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ جو میرے کسی وَلِی سے دُشمنی رکھے ، میں اسے اِعْلانِ جنگ دیتا ہوں ۔
یہ ہے اللہ پاک کی بارگاہ میں اَوْلیائے کرام کا مَقام و مرتبہ ، اَوْلیائے کرام کی عزّت کہ جس بندے کے دِل میں اَوْلیائے کرام کی ذَرَّہ برابر بھی دُشمنی ہو ، وہ بندہ کبھی اللہ پاک کا پسندیدہ بندہ نہیں بن سکتا ، ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا کہ بندے کے دِل میں اَوْلیائے کرام کی دُشمنی بھی ہو اور وہ اس دُشمنی کے ساتھ ساتھ اللہ پاک کو راضِی کرنے میں کامیاب بھی ہو جائے ، کیوں؟ اس لئے کہ جس دِل میں اَوْلیا کی دُشمنی ہو ، اللہ پاک اس سے اِعْلانِ جنگ فرماتا ہے ۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک بات ضرور خیال میں رہے! انسان کامقابلہ اگر انسان