Book Name:Ibrat Ke Namonay
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ
اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَاحَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللہ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحٰبِکَ یَانُوْرَ اللہ
نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف (ترجمہ: میں نے سُنَّت اعتکاف کی نِیَّت کی)
حضرت شیخ احمد بن ثابِت مغر بی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :ایک دن میں قبلے کی طرف رُخ کئے ، دیوار کے ساتھ ٹیک لگائے ،درودِ پاک کے موضوع(Topic) پر مضمون ترتیب دے رہا تھا، اِسی دوران مجھے نیند آنے لگی ۔ میں نے خَواب میں دیکھا کہ میں ایک سُنسان جگہ پر ہوں جہاں کوئی عمارت نہیں ہے، کچھ لوگ جامع مسجد کے دروازے پر موجود ہیں اور باقی مسجد کے اندر ہیں۔ میں اندر گیا اور ان کے درمیان بیٹھ گیا، وہاں میں نے ایک حَسین و جمیل نوجوان کو دیکھا، جس کے چہرے پر نیک بختی کے آثار نمایاں تھے ۔
میں نے کہا:آپ کا نام کیا ہے؟اس نے کہا:میرا نام رُوْمَان ہے اور میں اللہُ رَحمٰنکے فرشتوں میں سے ہوں۔ میں نے پوچھا:تو پھر آپ آدمیوں میں کیوں آئے ہیں ؟ فرمایا:یہ سب ،آدمی نہیں بلکہ فرشتے ہیں ۔میں نے عرض کیا:حُضُور! یہ تو فرمائیں کہ ان فر شتوں میں کون کون ہیں ؟ فرمایا: *ان میں حضرتِ جبرائیل *حضرتِ میکائیل * حضرتِ اِسرافیل *اور حضرتِ عزرائیل علیہم السلام ہیں۔ میں نے عرض کیا:میں حضرتِ عزرائیل (یعنی مَلکُ الموت)عَلَیْہِ السَّلام کی زِیارت کرنا چاہتا ہوں۔فوراً ایک صاحِب اُٹھے ،وہ بھی نہایت حسین تھے،فرمایا:میں اللہ پاک کا بندہ عزرائیل ہوں ۔ میں نے عرض کیا:میں اللہ پاک اور اس