Book Name:Ibrat Ke Namonay
امام حسن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نصیحت
حضرت ربیع بن صبیح رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ہم نے حضرت حسن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے عرض کیا: ہمیں نصیحت فرمائیےتو انہوں نے فرمایا: * تم میں سے جو تندرست (Healthy) ہے،اسے بیماری لگے گی،جو اُسے مصیبت زدہ (Distressed)کر دے گی *جوان کو بڑھاپا آئے گا، جو اُسے فنا کر دے گا*اور بوڑھے کو موت آجائے گی، جو اُسے ہلاک کر دے گی * کیا انجام ویسے نہیں، جیسےتم سن رہے ہو؟* کیا کل روح جسم سے جُدا نہیں ہوگی؟* کیا بندہ اپنے اہل اور مال(Family & Wealth) سے دور نہیں ہو گا؟* کیا کل کفن میں نہیں لپٹا ہوگا؟* کیا کل قبر میں نہیں ہوگا؟* کیا جن کے لئے بندہ کوشش کرتا رہتااورغمگین ہوتا تھا، ان دلوں سےاس کی یادمٹ نہیں جائےگی؟ * اے انسان!جب تجھے موت آئے گی تو تُو نہ کسی آنے والے کااستقبال کر سکے گا، نہ کسی کی ملاقات(Meeting) کو جا سکے گا * نہ کسی سے بات کر سکے گا * تجھے پکارا جائے گا مگر تُو جواب نہیں دے سکے گا * بیشک تیرے حق میں شہر وِیران (Deserted) ہو گئے *تیری آنکھیں کُھلی کی کُھلی رہ گئیں *روح پرواز کر گئی*تیری اولاد(Children) دُوسروں کےرحم وکرم پررہ گئی۔([1])
حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک دفعہ موت کے بارے میں غور و فکر اور حصولِ عِبرت کی غرض سے قبرستان(Cemetery) تشریف لے گئے اور وہاں جا کر یہ اَشعار پڑھے:
اَتَیْتُ الْقُبُوْرَ فَنَادَیْتُھَا فَاَیْنَ الْمُعَظَّمُ وَ الْمُحْتَقَر
وَ اَیْنَ الْمُدِلُّ بِسُلْطَانِہٖ وَ اَیْنَ الْعَزِیْزُ اِذَا مَا افْتَخَر