Book Name:Ibrat Ke Namonay
فِرْعون! *کیسا طاقت والا تھا، اس نے نافرمانی کی*اس کی بادشاہت اس کے کچھ کام نہ آئی*طاقت*قُوّت*تاج و تخت*فوج*لشکر سب دھرے کے دھرے رِہ گئے اور فِرعون اپنی کافِر قوم سمیت دریا میں غرق ہو گیا۔([1])
حضرت سکندر ذُو القرنین رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جن کا ذِکْر قرآنِ کریم میں بھی آیا ہے، یہ بھی بہت بڑے بادشاہ تھے،انہوں نے مشرق و مغرب کا سفر کیا۔ روایت میں ہے: ایک مرتبہ یہ ایک ایسے شہر میں پہنچے، وہاں لوگوں کے پاس دُنیوی مال بالکل نہیں تھا، انہوں نے قبریں تیار کر رکھی تھیں، جب صبح ہوتی تو وہ قبروں کی طرف آتے، ان کی یاد تازہ کرتے، انہیں صاف کرتے اور ان کے قریب نمازیں پڑھتے رہتے۔ یہ عجیب لوگ تھے، گھاس، پتے اور سبزیاں وغیرہ کھا کر پیٹ بھر لیتے اور اللہ پاک کی عبادت میں مصروف رہتے تھے۔ حضرت سکندر ذُو القرنین رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہان کے سردار کے پاس تشریف لائے، سلام دُعا وغیرہ کے بعد کہا: میں تمہیں ایسی حالت میں دیکھ رہا ہوں کہ کسی قوم کو اس حالت میں نہیں دیکھا۔ سردار بولا: کس حالت کی بات کر رہے ہیں؟ فرمایا: یہی کہ تمہارے پاس دُنیوی مال و متاع کچھ بھی نہیں ہے۔ سردار بولا: ہم سونا چاندی جمع کرنے کو بُرا سمجھتے ہیں کیونکہ جسے یہ چیزیں ملتی ہیں، وہ ان میں مگن ہو کر آخرت کو بھول بیٹھتا ہے۔ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے پوچھا: تم نے قبریں کیوں تیار کر رکھی ہیں؟ سردار نے کہا: یہ اس لئے تاکہ جب ہم قبروں کو دیکھیں تو ان کی یاد تازہ ہو اور اس کے ذریعے ہم دُنیا کی لالچ سے رُک جائیں۔ آپرَحمۃُ اللہِ عَلَیْہنے پوچھا: تم لوگ گھاس، پتّے اور سبزیاں وغیرہ ہی کیوں کھاتے ہو؟ سردار بولا: کھانا جب