Book Name:Ibrat Ke Namonay
داؤد عَلَیْہِ السَّلام دُھوپ میں آتے تو کہتے: اے اللہ پاک! ہم تیرے بنائے ہوئے سورج کی گرمی برداشت نہیں کر سکتے تو جہنّم کی گرمی کیسے برداشت (Tolerate)کر پائیں گے؟ ([1])
حضرتِ سائب عَبدی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک دِن حضرت صالِح مُرِّی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہمارے پاس تشریف لائے، میں نے پوچھا: اے ابو بَشْر! آپ کہاں سے تشریف لائے ہیں؟فرمایا:میں اپنےگھرسےنکلا تومختلف جگہوں سےگھومتاہوا تمہارے پاس آیا، میں جب فلاں کے گھر کے پاس سے گزرا تو اس گھر نے مجھے (زبانِ حال سے) پُکار کر کہا: اے صالح! مجھ سے نصیحت حاصل کر! مجھ میں فلاں فلاں لوگ رہتے تھے، اب وہ انتقال کر چکے ہیں۔ پھر جب فلاں گھر کے پاس پہنچا تو اس گھر نے بھی مجھے (زبانِ حال سے) پُکار کر کہا: اے صالح! مجھ سے نصیحت حاصل کر! مجھ میں فلاں فلاں لوگ رہتے تھے، اب وہ سب مٹی میں دَفْن(Buried) ہیں۔حضرت ابو سائب عبدی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اسی طرح آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک ایک گھر گنواتے رہے، یہاں تک کہ ہمارے گھر تک پہنچ گئے۔([2])
جہاں میں ہیں عِبْرت کے ہر سُو نمونے مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے
کبھی غور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے جو آباد تھے وہ محل اب ہیں سُونے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
پیارے اسلامی بھائیو!غور فرمائیے!یہ ہمارے بزرگانِ دین،اللہ پاک کے نیک بندے، کس کس انداز میں عِبْرت لیا کرتے تھے۔ آہ!ایک ہم ہیں*وِیْران گھر *چولہے میں جلتی