Book Name:Ibrat Ke Namonay

* ستارے* یہ چمکتے دِن* یہ تاریک راتیں* یہ ڈھلتی جوانی* اُبھرتا بڑھاپا* یہ اُٹھتے جنازے* یہ بڑھتی ہوئی قبرستان کی آبادی* ہر طرف عبرت ہی عبرت ہے۔ * یہاں تک کہ ہمارے گھر جہاں ہم رہتے ہیں* ہمارا اپنا وُجُود اس سب میں عِبْرت ہے، نصیحت ہے...!! اگر ہم یہ نصیحت لینے والے بن جائیں۔ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں فرمایا:

وَّ سَكَنْتُمْ فِیْ مَسٰكِنِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ تَبَیَّنَ لَكُمْ كَیْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَ ضَرَبْنَا لَكُمُ الْاَمْثَالَ(۴۵)                                                (پارہ:13، ابراہیم:45)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:  اور تم ان کے گھروں  میں  رہے جنہوں  نے اپنی جانوں  پر ظلم کیا تھااور تمہارے لئے بالکل واضح ہوگیا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا اور ہم نے تمہارے لئے مثالیں  بیان کیں ۔

اے عاشقانِ رسول! عبرت کی بات ہے، ذرا غور فرمائیے! یہ زمین جہاں آج ہمارا گھر ہے، آج سے چند صدیاں پہلے کے متعلق سوچئے! *اس وقت یہاں کون رہتا تھا؟ شاید ہم نہیں جانتے ہوں گے۔*  وہ دِکھتا کیسا تھا؟ * کھاتا پیتا کیا تھا؟ * اس کے پاس پیسا کتنا تھا؟ طاقت کتنی تھی؟ شاید ہم نہیں جانتے ہوں گے۔ * اب وہ کہاں ہے؟ شاید اس کی قبر کے نشانات بھی موجود نہ ہوں، یہ ہے دُنیا...!! اب ذرا سو، 2سو سال بعد کے بارے میں سوچئے! * اب جس گھر میں ہم رہتے ہیں، 2صدیوں کے بعد یہاں کون رہتا ہو گا؟ ہم نہیں جانتے *وہ دِکھتا کیسا ہو گا؟ *اس کا لائف سٹائل کیسا ہو گا؟ ہم نہیں جانتے*اس وقت ہم کہاں ہوں گے؟ وہیں جہاں ہم سے پہلے والے پہنچے، شاید اس وقت ہماری قبروں کے بھی نشانات مٹ چکے ہوں گے۔ جیسے آج ہم اس دُنیا کو ہی سب کچھ سمجھے بیٹھے ہیں، شاید ہم