Book Name:Ghazwa e Badr Aur Shan e Mola Ali

قَالَ اللہُ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی فِی الْقُرْآنِ الْکَرِیْم(اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے):

هٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ٘-فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍؕ-یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُۚ(۱۹) (پارہ:17، الحج:19)

صَدَقَ اللہُ الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

ترجمہ کنزُ العِرفان: یہ دو فریق ہیں جو اپنے ربّ کے بارے میں جھگڑتے ہیں  تو   کافِروں  کے لیے آگ کے کپڑے کاٹے گئے ہیں اور ان کے سروں پر کھولتا پانی ڈالا جائےگا۔

پیارے اسلامی بھائیو! آج 18  رمضانُ المبارَک ہے، تاریخی لحاظ سے آج وہ دِن ہے جب مدینہ مُنَوَّرہ میں ایک عظیم خوشخبری(Good News) پہنچی تھی لیکن قدرت کے رنگ دیکھئے! اس وقت مدینے کی فضا سوگوار(Gloomy) تھی، مُعَاملہ یُوں ہوا کہ ہجرت(Migration) کا دوسرا سال تھا، رمضانُ المبارَک کی بابرکت گھڑیاں تھیں، پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی لاڈلی شہزادی حضرت رقیہ رَضِیَ اللہُ عنہا بیمار تھیں، 12رمضانُ المبارَک 2ہجری کو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کوغزوۂ بدر کے لئے سَفَر درپیش ہوا([1]) چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اپنے دَاماد(Son-in-law) یعنی مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ کو شہزادی (یعنی اپنی بیٹی) کی دیکھ بھال(Care) کے لئے مدینے ہی میں رہنے کا فرمایا اور خُود صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان  کو ساتھ لے کر روانہ ہو گئے۔([2]) 17 رمضانُ


 

 



[1]...المواہب الدنیہ، المقصد الاول، مغازیہ وسرایاہ وبعوثہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم، جلد:1، صفحہ:178 خلاصۃً۔

[2]...طبقات ابن سعد، رقم:4099، رقیہ بنت رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم، جلد:8، صفحہ:30۔