Book Name:Us Jawab e Salam Ke Sadqay
ہر سمت رحمتوں کی برسات ہو رہی ہے
ہے رحمتوں کا دریا سرکار کا مدینہ([1])
ہو سکتا ہے کہ ایک سُوال ذِہن میں اُبھر رہا ہو، وہ یہ کہ آیتِ کریمہ اس وقت نازِل ہوئی جب پیارے آقا، مکی مَدَنی مُصطفےٰ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ظاہِری زِندگی کے ساتھ اِس دُنیا میں تشریف فرما تھے، لہٰذا یہ جو سلام فرمانے کی بات ہے، رحمتیں ملنے کی بات ہے، یہ تو ظاہِری زندگی کے ساتھ تھی، اب آپ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم دُنیا سے پردہ فرما چکے، اب یہ انعامات مدینے میں جا کر کیسے ملیں گے؟
یہ ایک شیطانی وسوسہ ہے، جواب سُن لیجئے: اَوَّل تو دیکھئے! آیتِ کریمہ میں وقت اور زمانے کی کوئی قید نہیں ہے۔ یہ نہیں فرمایا گیا کہ *اے محبوب! جو آپ کی ظاہِری زندگی میں آئے تو اسے سلام فرمائیے!*یا 50 سال تک یہ قَانُون ہے *یا آیندہ 100سال کے اندر اندر یہ قانون ہے، پِھر یہ انعامات بند ہو جائیں گے۔ جب آیتِ کریمہ میں ایسی کوئی قید نہیں لگائی گئی تو ہم اپنی طرف سے ایسی قُیُودات کیسے لگا سکتے ہیں؟ ہر گز نہیں لگا سکتے۔ دوسرے نمبر پر ایک حدیثِ پاک سنیئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! پُورا مسئلہ حَل ہو جائے گا، رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا: مَنْ زَارَ قَبْرِي بَعْدَ مَوْتِي كَانَ كَمَنْ زَارَنِي فِي حَيَاتِي یعنی جس نے میرے وِصَال ظَاہِری کے بعد میرے مزار پر حاضِری دِی، وہ ایسے ہے گویا اس نے میری زندگی میں میری زِیَارَت کی۔([2])