Book Name:Jannat Ke Khareedar

اِفْتَحْ لَہٗ وَ بَشِّرْہُ بِالْجَنَّۃِ دروازہ کھول دو اور اسے (یعنی آنے والے کو) جنّت کی خوشخبری سُنا دو! حضرت ابوموسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں نے دروازہ کھولا،  یہ آنے والے حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ تھے،  میں نے انہیں بھی جنّت کی خوشخبری سُنائی، انہوں  نے بھی اللہ پاک کا شکر ادا کیا (اور بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو گئے)۔ کچھ دَیْر کے بعد تیسری مرتبہ پِھر دروازے پر دستک ہوئی، اس بار غیب کی باتیں جاننے والے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اِفْتَحْ لَہٗ وَ بَشِّرْہُ بِالْجَنَّۃِ عَلٰی بَلْوٰی تُصِیْبُہٗ یعنی دروازہ کھول دو اور  آنے والے کو بتا دو کہ ایک مصیبت جو انہیں پہنچے گی، اس کے بعد یہ جنّتی ہیں۔

حضرت ابو موسیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں: میں نے دروازہ کھولا تو سامنے حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ  تھے، میں نے انہیں جنّت کی خوشخبری سُنائی اور یہ بھی بتایا کہ عنقریب انہیں ایک امتحان درپیش ہو گا، حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عنہ  نے جنّت کی خوشخبری ملنے پر اللہ پاک کا شکر ادا کیا اور کہا: اللہُ الْمُسْتَعَانُ اللہ مددگارہے (یعنی مجھے جو مصیبت پہنچے گی، اللہ پاک کی مدد سے  اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! میں اس میں کامیاب ہو جاؤں گا)۔  

پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ پاک میں پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے 3 پیارے یاروں کا ذِکْر ہوا، آئیے! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے چوتھے یار یعنی مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ کا ذِکْرِ خیر بھی سُن لیتے ہیں، چنانچہ حضرت سعید بن زید رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے سنا :عَلِیٌّ فِیْ الْجَنَّۃیعنی حضرت علی جنتی ہیں۔ ([1])


 

 



[1]...مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الفضائل، فضائل علی بن ابی طالب رَضِیَ اللہُ عنہ، جلد:7، صفحہ: 505، حدیث67۔