Book Name:Jannat Ke Khareedar

جنّت کے خریدار

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ   یقیناً قطعی یقینی جنّتی ہیں۔ جنّتی ہونے  کی حیثیت سے آپ کی ایک نِرالی خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ نے ایک بار نہیں بلکہ بار بار خُود مالِکِ جنّت،قاسِمِ نعمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  سے باقاعِدہ جنّت خریدی بھی ہے۔ آپ نے کب کب؟ اور کیسے کیسے جنّت خریدی آئیے! اس کے واقعات سنتے ہیں:

مسجد الحرام کی توسیع

حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ  کے پوتے حضرت سالِم بن عبد اللہ رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے، ایک مرتبہ مسجدِ حرام شریف (یعنی جہاں خانہ کعبہ ہے، اس مسجد) کی تَوْسِیْع (Expansion) کی ضرورت تھی، اس کے لئے قریب کا ایک گھر خریدنا تھا، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس گھر کے مالِک سے فرمایا: تُم یہ گھر مسجدِ حرام کی تَوْسِیْع کے لئے دے دو! میں تمہیں جنّتی گھر کی ضمانت(Gurantee) دیتا ہوں۔ اس شخص کو شاید اس ضمانت کی اہمیت معلوم نہیں تھی، چنانچہ اس نے گھر دینے سے انکار کر دیا۔ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ  کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ جلدی سے اس گھر کے مالِک کے پاس پہنچے،  اسے مسلسل سمجھاتے رہے، اس کا ذہن بناتے رہے، آخر اسے گھر بیچنے پر راضی کر لیا اور 10 ہزار دِینار (یعنی سونے کے سِکّوں) کے بدلے وہ گھر خرید کر بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو گئے، عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! مجھے خبر ملی ہے کہ فُلاں گھر مسجدِ حرام میں شامِل کر دینے پر آپ نے جنّتی گھر کی ضمانت دی ہے، اب وہ گھر