Imam e Hussain Ki Seerat

Book Name:Imam e Hussain Ki Seerat

مبارک زندگی سے ہمیں یہ دَرس ملتا ہے کہ ہمیں  پانچوں  نَمازیں باجماعت ادا  کرنی چاہئیں اور وقت آنے پر دِین کی خاطر ہر طرح کی قربانی پیش کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ اللہ کریم ہمیں  صحابہ و اہلِ بیت  رَضِیَ اللہُ عنہم کی حقیقی محبت نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   ۔

لباس مبارک میں سنتوں کا لحاظ

امام عالی مقام کا دَرْزی (Tailor)جس سے آپ نے کپڑے سِلوائے، وہ کہتا ہے: میں نے امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عنہ سے عرض کیا: لباس کی لمبائی پیروں تک رکھوں؟ فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کیا: ٹخنوں سے نیچے تک رکھ دوں؟ فرمایا: مَا اَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ فِی النَّارِ یعنی جو کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکتا ہے، وہ آگ میں ہے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا؛ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عنہ سُنتوں کا لحاظ رکھنے والے تھے، لباس میں سُنّت یہ ہے کہ تہبند (یا شلوار وغیرہ) ٹخنوں سے اُوپَر رہے۔ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عنہ نے اس کا لحاظ فرمایا۔

اب محبّتِ امام حُسَیْن کا دَم بھرنے والے ذرا اپنے لَباس پر غور کر لیں،* ہم لباس میں سنتوں کا لحاظ رکھتے ہیں یا جدید فیشن پر چلتے ہیں؟ *ہمارے سَر پر سُنّت کے مُطَابق عمامہ شریف سجا رہتا ہے یا نہیں؟* ہمارا پاجامہ،  شلوار وغیرہ ٹخنوں سے اُوپَر ہوتی ہے یا جدید فیشن(Latest Fashion) کی بےجا محبّت کی بدولت ٹخنوں سے نیچے لٹک رہی ہوتی ہے؟ آہ! افسوس! آج کل فیشن پرستی کا دور دورہ ہے، چلنے، پھرنے، اُٹھنے بیٹھنے، کھانے


 

 



[1]...مقتل الحسین لطبرانی،صفحہ:33 ،رقم:28۔