Imam e Hussain Ki Seerat

Book Name:Imam e Hussain Ki Seerat

غریبوں کی دِل جُوئی کی اہمیت

غریبوں کی دِل جُوئی کی کتنی اہمیت ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ اللہ پاک نے اپنے محبوب نبی، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو حکم دیا:

وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ (پارہ:15،الکہف:28)

 ترجمہ کنزُ العِرفان:اور اپنی جان کو ان لوگوں کے ساتھ مانوس رکھ  جو صبح وشام اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں۔

یہ آیتِ کریمہ اُن صحابہ کے حق میں نازِل ہوئی جو پہلے غُلامی(Slavery) کی زندگی گزار چکے تھے، یہ فُقَرا  تھے، اللہ پاک نے ان کے متعلق اپنے محبوب  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کو حکم دیا کہ اے پیارے محبوب  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اپنے آپ کو ان فقرا صحابہ کے ساتھ مانُوس رکھئے! حضرت خَبَّاب رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: یہ آیتِ کریمہ نازِل ہونے کے بعد حالت یہ ہو گئی کہ پیارے نبی، رسولِ ہاشِمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ہمارے ساتھ تشریف فرما رہتے، ہم خُود اجازت لے لیتے تو لے لیتے، ورنہ حُضُور ہمیں وہیں بیٹھا چھوڑ کر کبھی نہیں اٹھتے تھے۔([1])    

پیارے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی چاہئے کہ غریبوں، مسکینوں، یتیموں کے ساتھ محبّت کریں، دِل میں ان کی اُلْفت بڑھائیں، ان کے ساتھ عزّت(Respect) سے پیش آیا کریں اور جہاں تک ہو سکے ان کا سہارا بننے کی بھی کوشش کیا کریں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔


 

 



[1]...تاریخ مدینہ دمشق، جلد:10، صفحہ:447و 448۔