Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

Book Name:Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

اَصْغر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ شِدّتِ پیاس سے تڑپتا رہا، بالآخر تِیر کا شِکار ہوکر شہادت سے سَرفراز ہوا، اَلْغَرَض گُمْراہِیَّت کے عَلَمْبرداروں نے چمنِ زَہرا کے ہرے بھرے بوستان کو دِن دھاڑے تَہَس نَہَس(تباہ و برباد) کرکے رکھ دِیا، مگر قربان جائیے میدانِ کار زار(میدانِ جنگ) کے بہادر شہسواروں، اہْلِ بَیْتِ اَطْہاررَضِیَ اللہُ  عَنْہُم اَجْمَعِیْن  کے روشن تاروں اور گُلشنِ فاطمہ کے جگر پاروں کی ہمّت اور صبر و اِسْتِقْلال پر کہ اِس قدر  دل سوز مَصائب  وآلام میں مُسلسل تین (3)دن بھوک و  پیاس سہہ کر بھی صبر و اِسْتِقامت کے ساتھ باطل کے خِلاف ڈَٹے رہے اور صَبْر کا دامن مَضْبُوطی سے تھامے رکھا، کیونکہ یہ ایک آزمائش تھی اور اللہ والوں کی ہمیشہ سے یہ شان رہی ہے کہ آزمائشوں میں صبر و برداشت سے کام لیتے ہیں جیساکہ

عبدُالملک بن مَروان  کے وَقْت میں جب دوبارہ حضرت  علی بن حُسین اِمام زَینُ الْعابِدین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اَسِیْر (یعنی قید)کئے گئے اور لوہے کی بھاری قَیْد و بَند کا بارِگراں(بھاری بوجھ) اُن کے تَنِ نازنین پر ڈالا گیا اور پہرہ دار مُتَعَیَّن کردئیے گئے،امام زُہری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حالت کو دیکھ کر روپڑے اور کہا : مجھے تَمنّا تھی کہ میں آپ کی جگہ ہوتا کہ آپ پر یہ بارِمَصائب دل پرگوارا نہیں ہے۔ اس پر حضرت امام زَیْنُ الْعابِدین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے فرمایا:کیا تیرا یہ خیال ہے کہ اس قَیدو بندش سے مجھے کرب و بے چینی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اگر میں چاہوں تو اس میں سے کچھ بھی نہ رہے،یہ فرماکر بیڑیوں میں سے پاؤں اور ہتھکڑیوں میں سے ہاتھ نکال دئیے۔( المنتظم، سنۃ اربع وتسعین، ۵۳۰۔علی بن الحسین...الخ، ۶/۳۳۰،ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                      صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

 پیارے اسلامی بھائیو!بِلا شُبہ اَسِیْران و شہیدانِ کربلا کا یہ صَبْر قابلِ تحسین اور لائقِ تقلید ہے،لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ اگر ہم پر بھی کوئی ناگہانی مُصیبت آجائے،مثلاً قریبی عزیز وفات پاجائیں یابچّہ بیمار پڑ جائے،ڈاکہ پڑجائے یاکوئی حادِثہ پیش آجائے،پولیس گرفتار کرلے یا مُقدَّمہ قائم ہوجائے،رقم یا گاڑی وغیرہ گُم یا  چوری ہوجائے،سردی و گرمی  شِدَّت اختیار کرجائےیا نوکری سے نکال دیا جائے،الغَرَض  بلاؤں کا ہُجوم ہی کیوں نہ ہوجائے،اُس وَقْت مَظلومینِ کربلا کے مَصائب و آلام