Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

Book Name:Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

بختوں کو سخت سے سخت سزا دیتے تھے ۔

مکتبۃُ المدینہ کی  کتاب ’’حضرت  عمر بن عبدُ العزیز کی 125حکایات‘‘کے صَفْحَہ392پر ہے کہ حضرت  عمر بن عبدُ العزیز قاتِلِ حُسَیْن”یزید پلید“ کو خلیفہ نہیں تسلیم کرتے تھے، چُنانچہ ایک بار دورانِ گُفتگو کسی نے یزید کو اَمِیْرُ المُومنین کہا تو(آپ سخت ناراض ہوئےاور )اُس سے فرمایا:تم یزید کو اَمِیْرُ المُومنین کہتے ہو؟پھر اُسے بیس(20) کوڑے مارنے کا حکم دِیا۔(تاریخ الخلفاء،یزید بن  معاویہ ابوخالد الاموی ،ص۲۰۹)

اَعْلیٰ حضرت، امامِ اَہلسُنَّت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی بارگاہ میں جب یزید کے بارے میں سُوال کِیا گیا کہ یزید کو پلید کہنا شرعاً جائز ہے یا نہیں، نیز اُس کے نام کے ساتھ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کہنا دُرُسْت ہے یانہیں؟ تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:یزید بیشک پلید تھا، اُسے پلید کہنا اور لکھناجائز ہے، اور اُسے رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نہ کہے  گامگرناصبی(یعنی اپنے سینے میں حضرت علی اور حَسَن و حُسَیْنرَضِیَ اللہُ  عَنْہُم سے بُغْض و کِیْنہ رکھنے والاہے جو)کہ اَہْلِ بَیْتِ رسالت کا دُشمن ہے، وَالْعِیَا ذُ بِاللہِ  (فتاوی رضویہ، ۱۴ /۶۰۳،ملخصاً)

حضرت علّامہ اِبْنِ حَجَر ہیتَمی مکیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت  صالح بن احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اپنے والد حضرت  امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  سے عرض کی: (بابا جان!)ایک قوم ہماری جانب یہ بات مَنْسُوب کرتی ہے کہ ہم یزید کے حِمایتی ہیں، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا:يَابُنَیَّ وَهَل يَتَوَلّٰى يَزِيْدَ اَحَدٌ يُؤمِنُ بِاللهِاے میرےبیٹے!کیا اللہ پاک  پر ایمان رکھنے والا بھی یزید پلید کا حِمایتی ہوسکتا ہے ؟(الصواعق المحرقۃ،الباب الحادی عشر ،الخاتمہ فی بیان اعتقاد اہل السنۃ ،ص۲۲۲)

یزید کا بیٹا مُعاویہ جو کہ نیک و صالح تھا ،قتلِ امام حُسَیْن کی وجہ سے اپنے باپ یزید غَدّار و مَکّار سے سخت نفرت کرتا تھا،چُنانچہ (اپنے باپ یزید  پلید کے بارے میں) کہنے لگا: میرے باپ کو حکومت دی گئی ،وہ نالائق تھا ،نواسَۂ رسول سے لڑا،اُس کی عُمْر کم کردی گئی اوراس کی نَسْل تَباہ کردی گئی ،وہ اپنی قَبْر میں