Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

Book Name:Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

آچکی تھی ،لہٰذا اُن پر مظلومِ کربلا،امامِ عالی مقام، امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی مُخْلِصانہ نصیحتوں اور اِرشادات کا کوئی اَثر نہ ہوا، کیونکہ وہ خُونخوار دَرِنْدے تو آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کے خُون کے پیاسے تھے، لہٰذا اِن نصیحتوں کے باوُجود آپ  رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے جنگ کرنے پر بَضِد رہے۔

ہمارے غَیْب دان آقا  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو چُونکہ  واقِعۂ کربلا کا پہلے ہی سے عِلْم تھا اور جانتے تھے کہ میرا کلمہ پڑھنے والے ہی میرے اہْلِ بَیْت کو خاک و خُون میں نہلائیں گے، لہٰذا وِصالِ ظاہری سے قَبْل ہی حضرت عَلِیُّ الْمُرْتَضٰی،حضرت سَیِّدَتُنا فاطمۃُ الزّہرا اور حَسَنَیْنِ کرِیْمَین رَضِیَ اللہُ  عَنْہُم اَجْمَعِیْن سے فرمادِیا تھا :اَنَا سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمْتُمْ، وَحَرْبٌ لِمَنْ حَارَبْتُمْ یعنی جو تم سے صُلح کرے گا، میں اُس کے لئے صلح جُو ہوں اور جوتم سے  جنگ کرے  گا ،میں اُس سے جنگ کرنے والا ہوں۔([1])

لہٰذاجس غلیظ اِقْتِدار کی خاطر اُن بَدکِردار و بَداَطْوار یزیدیوں نے اللہ پاک اور اُس کے رسول صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے لڑائی مول لیتے ہوئے میدانِ کربلا میں خاندانِ اَہْلِ بَیْت پرظُلم و سِتَم کی آندھیاں چلائیں، وہ اِقْتِدار اُن کے لئے تَباہی و بَربادی کا پروانہ ثابت ہوا۔آئیے!پہلے یزیدی فوج کے بَدبَخْتوں کے مَجْمُوعی اَنْجام کے بارے میں سُنتے ہیں اور پھر یزید پَلید کے دَرْد ناک اَنْجام کے بارے میں سُنیں گے ۔

یُوں تو دِین کی مَدَد و نُصْرت کی سعادت اَہْلِ حق کو ہی حاصل ہوتی ہے ،مگر بعض اَوْقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اللہ ظالموں،نافرمانوں اور فاجِروں کو اِقْتِدار عطا کرکے اُن کے ذریعے بھی اپنے دِین کا کام لیتا اور ظالموں کو اُن کے ہاتھوں ہلاک کرواتا ہےجیساکہ پارہ 8سورۃُ الْاَنْعام کی آیت نمبر 129 میں ارشادِ رَبّانی ہے:

وَ كَذٰلِكَ نُوَلِّیْ بَعْضَ الظّٰلِمِیْنَ بَعْضًۢا بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۠(۱۲۹)۸،الانعام:۱۲۹)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور یونہی ہم ظالموں میں ایک کو دوسرے پر مُسَلَّط کرتے ہیں بدلہ اُن کے کئے کا۔


 

 



[1] ابن ماجہ،کتاب السنۃ ،باب  فی فضائل اصحاب رسول اللہ ،فضل الحسن والحسین…الخ،۱/۹۷،حدیث:۱۴۵