Book Name:Qiyamat Ki Alamaat
آج اگر ہم اپنے آس پاس نظر دوڑائیں تو یہ حقیقت منہ چڑاتی نظرآئے گی کہ ہمارے معاشرےمیں ایک تعداد ہے جو والِدین بالخصوص ماں کے ساتھ بہت بُرا سلوک کرتی ہے۔ آج ایک تعداد ہے کہ ماں پر شیر کی طرح دھاڑتی نظر آتی ہے۔ ماں کے سامنے زبان درازی کرتی نظر آتی ہے۔بعض نادان تو مَعَاذَ اللہ ماں کو گالیاں دیتے اور مارتے پیٹتے بھی ہیں،جیسا کہ آئے روز اخبارات وغیرہ میں خبریں آتی ہیں، حالانکہ ماں ایک ایسی ہستی ہے جو ہو تو گھر میں بہار آجاتی ہےاور جو نہ ہو تو تمام تر رونقوں کے باوجود گھر ویران لگتا ہے۔لہٰذا ماں کی خدمت کیجئے!،ماں کو راضی کیجئے!، ماں کو کبھی تکلیف مت پہنچائیے!، ماں کو کبھی دُکھی مَت کیجئے!، ماں سے کبھی جھگڑا مت کیجئے!، ماں سے کبھی اُونچی آواز میں بات مت کیجئے!، ماں کی قدر کیجئے!، اگر ماں یا باپ یا اُن میں سے ایک بھی ناراض ہوجائےتو فوراً راضی کیجئے!۔یاد رکھئے! ماں جیسی بھی ہو، ماں ماں ہوتی ہے۔ ماں کے حقوق سے آزاد ہوجانا ممکن ہی نہیں ہے۔
ماں کو کندھوں پر اُٹھا ئے گرم پتّھر وں پر چھ میل.......
ایک صَحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے بارگاہِ رسالت میں عَرْض کی:ایک راستے میں ایسے گرم پتھر تھے کہ اگر گوشت کاٹکڑا اُن پرڈالا جاتا تو کباب ہوجاتا!میں اپنی ماں کو گردن پر سُوار کرکے چھ(6) میل (تقریباً9.656کلومیٹر) تک لے گیاہوں،کیا میں ماں کے حُقوق سے فارغ ہوگیاہوں؟سرکارِ نامدار، مکی مدنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:تیرے پیدا ہونے میں دردکے جس قدر جھٹکے اُس نے اُٹھائے ہیں ،شاید یہ اُن میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔(معجم صغیر،۱/۹۲،حدیث:۲۵۷)