Book Name:Faizan e Rabi ul Awwal
(5)یوں بھی نہ گزرے تو قیامِ لیل(یعنی رات کی عبادت)میں تخفیف (کمی) کر۔ دو رَکعتیں خَفیف و تام بعد نمازِ عشا ذرا سونے کے بعد شَب میں کسی وقت پڑھنی اگرچہ آدھی رات سے پہلے اَدائے تہجد کو بس(یعنی کافی) ہیں(یعنی اِس طرح بھی تہجد ہو جائے گی) مثلاً نو بجے عشا پڑھ کر سو رہا، دس بجے اُٹھ کر دو رَکعتیں پڑھ لیں تہجد ہو گئی۔ (6) سوتے وقتاللہپاک سے توفیقِ جماعت کی دُعا اور اس پرسچا تَوَکُّل(یعنی بھروسا رکھے کہ) مولیٰ تبارک وتعالیٰ جب تیرا حُسنِ نیت و صِدقِ عَزِیمت(یعنی تیری جماعت پانے کی سچی نیت اور سچا اِرادہ) دیکھے گا ضرور تیری مدد فرمائے گا۔(وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ ؕ)(پ۲۸، الطلاق : ۳ ) ترجمۂ کنز الایمان:اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے۔ (7) اپنے اہلِ خانہ وغیرہم سے کسی مُعْتَمَد(یعنی قابلِ اِعتماد)کو مُتَعَیّن کر کہ وقتِ جماعت سے پہلے جگا دے۔اِن ساتوں تَدبیروں کے بعد کسی وقت سوئے اِنْ شَآءَ اللّٰہ تَعَالٰی فوتِ جماعت سے محفوظ ہو گا اور اگرشاید اِتفاق سے کسی دن آنکھ نہ بھی کھلی اور جگانے والا بھی بھول گیا یا سو رہا (جیسا کہ حضرت سَیِّدُنا بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے ساتھ واقع ہوا) تو یہ اِتفاقی عُذر مَسْمُوْع ہو گا(یعنی اِن اِحتیاطوں کے بعد کبھی اِتفاقی طور پر آنکھ نہ کھلی اور نماز قضا ہو گئی تو اب گناہ گار نہیں ہو گا)اور اُمّید ہے کہ صِدقِ نیت و حُسنِ تَدبیر (یعنی سچی نیت اور اچھی کوشش)پر ثوابِ جماعت پائے گا۔(فتاویٰ رضویہ، ۷ / ۸۸تا۹۱ ملتقطاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
*رحمتِ الٰہی میں داخلے کی دُعا
دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع کے شیڈول کےمطابِق” رحمتِ الٰہی میں داخلے کی