Book Name:Pyare Aaqa Ki Pyari Adaain
*رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہر وقْت اپنی زبان کی حفاظت فرماتے اور صِرْف کام ہی کی بات کرتے۔*ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ آنے والوں کو محبت دیتے اور ایسا کوئی عمل اِختیار نہ فرماتے جس سے نفرت پیداہو۔* ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ لوگوں کی اچھی باتوں کی اچھائی بیان کرتے اور اُس کو مضبوط فرماتے۔*بُری چیز کو بُری بتاتے اور اُس پر عمل سے روکتے۔*ہر مُعامَلے میں میانہ روی سے کام لیتے۔*جہاں کہیں تشریف لے جاتے تو جہاں جگہ مل جاتی وہیں بیٹھ جاتے اور دوسروں کوبھی اِس کی تلقین فرماتے۔* اپنے پاس بیٹھنے والوں کے حقوق کا لحاظ رکھتے۔*بارگاہِ رسالت میں حاضر رہنے والے ہر فرد کو یہی محسوس (Feel) ہوتا کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مجھے سب سے زیادہ چاہتے ہیں۔*آپ کی سخاوت،اچھے اخلاق و عادات ہر کسی کے لیے عام تھے۔*آپ کی مجلس میں کسی سے بھُول ہوجاتی تو نہ اُس کو شہرت دی جاتی نہ ہی اُس کا مذاق اُڑایا جاتا۔*آپ کی نگاہیں حیا سے جھکی رہتیں۔* اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے بدلہ نہ لیتے۔ * بُرائی کا بدلہ بُرائی سے دینے کے بجائے معاف فرمادیا کرتے۔* نہ کسی کی بات کو کاٹتے نہ ہی بیچ میں بولتے۔ * سخت گفتگو نہ فرماتے۔ * کسی کا عیب تلاش نہ کرتے۔ * صِرْف وہی بات کرتے جو (آپ کے حق میں)باعثِ ثواب ہو۔* مسافر یا اجنبی آدمی کے سخت کلامی بھرے سُوال پر بھی صبر فرماتے۔* کسی کی بات نہ کاٹتے ،البتہ اگر کوئی حد سے تجاوز کرنے لگتا تو اُس کو منع فرماتے یا وہاں سے اُٹھ جاتے۔*کبھی قَہْقَہَہنہ لگاتے(قَہْقَہَہ یعنی اتنی آواز سے ہنسنا کہ دوسرے لوگ ہوں تو سُن لیں)۔*صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان فرماتے ہیں:رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ (موقع کی مناسبت سے) سب سے زیادہ مسکرانے والے تھے۔*حضرت عبدُاللہ بن حارث رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:میں نے رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے زیادہ مسکرانے والا کوئی نہیں دیکھا۔
(احترامِ مسلم ، ص۲۷، ۲۸ ملتقطاًوملخصاً)