Jannat Mein Aaqa Ka Parosi

Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi

حضور مانگنے کا شعور بھی دیتے ہیں

ایک مرتبہ ایک اعرابی بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، دریائے کرم جو ہر وقت ہی جوش پر رہتا ہے، اس وقت بھی جوش پر تھا، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے فرمایا: سَلْ مَا شِئْتَ یَا اَعْرَابِیُّ! اے اعرابی! جو چاہتا ہے مانگ لے۔

صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم  فرماتے ہیں: ہمیں اس کی قسمت پر رشک آ رہا تھا (کہ کتنی بڑی پیشکش ہو گئی ہے)، ہم سوچ رہے تھے کہ ابھی یہ جنّت مانگ لے گا۔ مگر اس اعرابی نے عرض کیا:یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   ! مجھے سُواری (مثلاً اُونٹ، گھوڑا وغیرہ) چاہئے۔ فرمایا: تمہیں سُواری دِی، اَور کچھ مانگ۔ اعرابی نے عرض کیا: سُواری کا سامان (مثلاً کجاوہ وغیرہ) دے دیجئے! فرمایا: یہ بھی دِیا، اَور کچھ مانگ...!! عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   ! زادِ راہ(Luggage) (یعنی سامانِ سفر) بھی دے دیجئے!

صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم فرماتے ہیں: ہمیں اس اعرابی پر حیرت ہو رہی تھی (کہ یہ کیا مانگتے جا رہے ہیں خیر!) اعرابی نے جو کچھ مانگا تھا، وہ سب کچھ انہیں دے دیا گیا۔ اب پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے فرمایا: اَعْرابی کی مانگ اور بنی اسرائیل کی بڑھیا کی مانگ میں کتنا (Difference)فرق ہے...!! پِھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نے بنی اسرائیل کی بڑھیا کا واقعہ بیان فرمایا: (جس کا خُلاصہ یہ ہے کہ) جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام بنی اسرائیل کو لے کر مِصْر سے جانے لگے تو اللہ پاک کی طرف سے حکم ہوا: حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلام کے جَسَدِ مُبَارَک کو بھی ساتھ لے لیجئے!

(حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلام کو دُنیا سے رُخصت ہوئے صدیاں گزر گئی تھیں اور آپ کو دریائے نِیل کے درمیان میں دفن کیا گیا تھا، لہٰذا اتنی صدیاں گزر جانے کے بعد کوئی نہیں جانتا تھا کہ حضرت یُوسف عَلَیْہِ السَّلام