Book Name:Faizan e Ameer e Muawiya
گے اور اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ان کے نعرے بھی لگائے جائیں گے، آج تک نہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا ذِکْر رُکا ہے، نہ قیامت تک یہ ذِکْر رُکے گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کا مختصر تعارُف
اے عاشقانِ رسول! *حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اَوَّل مَلُوکِ اسلام (یعنی اسلامی تاریخ میں سب سے پہلے بادشاہ) ہیں *مکہ مکرمہ کے مشہور سردار حضرت ابو سفیان رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کے بیٹے ہیں *آپ کانامِ پاک: مُعَاوِیہ *کنیت: ابو عبد الرحمٰن اور *ناصِرُ الدِّیْن (یعنی دِین کے مدد گار)، ناصِرُ الْحَقّ (یعنی حق کے مدد گار) آپ کے القاب ہیں *حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے اِعْلانِ نبوت فرمانے سے 5 سال پہلے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے *آپ کا قد مبارک دراز (یعنی لمبا) تھا *رنگت سفید اور خوبصُورت *شخصیت رُعْب دار تھی *سر اورداڑھی مبارک میں مہندی لگایا کرتے تھے *بہت حِلْم والے، بُردبار، باوقار، مالدار، لوگوں میں سردار ، کرم فرمانے والے اور انصاف قائِم کرنے والے تھے *عَلّامہ حُسَین بن محمد دِیار بَکْری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ رُعب و دبدبہ والے، دُور اندیش، بہادر، سخی اور بُرْدبار بادشاہ تھے *حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے صلح حُدَیبیہ کے دِن یعنی 6 ہجری میں اسلام قبول کیا۔([1])