Book Name:Esal e Sawab Ki Barkatain
کےلیے حاضر کیا گیا تو حضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشاد فرمایا:عائشہ!چُھری لاؤ اور اسے پتھر پر تیز کر لو،پھرحضور اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے چُھری لی اور مینڈھے کو لِٹا کر اسے ذَبْح کردیا ۔پھر ارشاد فرمایا:اےاللہ پاک! تُو اسے محمد(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اور ان کی آل اور اُمَّت کی طرف سے قبول فرما۔(مسلم،کتاب الاضاحی، باب استحباب استحسان الضحیۃ ...الخ، حدیث:۱۹۔(۱۹۶۷)ص۸۳۷)
حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہاس کی شرح میں فرماتے ہیں:یعنی قربانی کے ثواب میں انہیں بھی شریک فرمادے۔اس سےمعلوم ہوا!اپنے فرائض و واجبات کا ثواب دوسروں کو بخش(پہنچا) سکتے ہیں،اس(طرح کرنے سے ثواب) میں کمی نہیں آسکتی۔یہ حدیث کھانا سامنے رکھ کر اِیصالِ ثواب کرنے(یعنی ثواب پہنچانے)کی قَوِی(یعنی مضبوط) دلیل ہے کہ بکری سامنے ہے اور حضور(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اس کا ثواب اپنی آل(اولاد) اور اُمّت کو بخش رہے ہیں۔(مرآۃ المناجیح،۲/ ۳۶۸)
حضورپاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَحضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کا اکثر ذکر فرمایا کرتے اور بعض اوقات بکری ذَبْح فرماکر اس کے گوشت کے ٹکڑے کرتے اور اُمُّ المؤمنین حضرت خدیجہرَضِیَ اللہُ عَنْہا کی سہیلیوں کے گھر بھیجا کرتے تھے ۔ (بخاری،حدیث: ۳۸۱۸،۲ /۵۶۵)
حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اکثر حضورِ انور (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)حضرت خدیجہ(رَضِیَ اللہُ عَنْہا) کی طرف سےبکری قربان فرماتے (اور)انہیں ثواب پہنچانے کے لیے اس کا گوشت ان کی سہیلیوں میں تقسیم فرماتے۔اس حدیث(پاک) سے چند مسئلے معلوم ہوئے: (1)مَیِّت کی طرف سے قربانی کرنا جائز